عمران خان وزیراعظم یا قومی لیڈر

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : چودھری عبدالقیوم

وطن عزیز چودہ اگست 1947ء کو بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمدعلی جناح اور حضرت علامہ محمداقبال کی ولولہ انگیز قیادت میں معرض وجود میں آیا تھا۔ستر سالوں بعد 2018ء یوم آزادی کے مہینے میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ جناب عمران خان تبدیلی کے نعرے پر کامیابی حاصل کرکے پاکستان کے 19ویں وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے ان سے پہلے پاکستان میں نگران وزرائے اعظم کے علاوہ اٹھارہ وزیراعظم برسراقتدار رہ چکے ہیں ان میں اکثر بھولی بسری داستان بن چکے ہیں ملک کے نوے فیصد سے زیادہ لوگ ان سب وزرائے اعظم کا نام تک بھی نہیں جانتے ہونگے ان میں سے بہت کم ایسے ہیں جنھوں نے ایک قومی لیڈر کا درجہ حاصل کیا اور جنھیں عوام ان کے جانے کے بعدبھی یاد کرتے ہوں۔ پانچ سالوں بعد عمران کے عہدہ وزیراعظم کی مدت بھی ختم ہوجانی ہے دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے اقتدار کے پانچ سال اپنی پارٹی کے سربراہ کے طورپر گذارتے ہیں یا کہ اپنے نعروں اور وعدوں کو پورے کرتے ہوئے پاکستانی قوم کے لیڈر بنتے ہیں اس کے لیے ان کی پانچ سالہ کارگردگی فیصلہ کرے گی۔

عمران خان نے بیس بائیس سال قبل ملک میںتبدیلی کا نعرہ لگاکر اپنی سیاسی جدوجہد شروع کی تھی ۔ہماری ماضی کی تاریخ کیمطابق پاکستان میں برسراقتدار رہنے والے اکثر حکمرانوں نے صحیح معنوں میں ملک اور قوم کی خدمت کرنے کی بجائے لوٹ مار سے اپنے دامن داغدار کیے عوام کی خوشحالی کے لیے کام کرنے کی بجائے اپنی تمام تر توجہ اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے پرمرکوز رکھی اس ملک کے وسائل کو لوٹا اربوں کھربوں کی دولت سمیٹ کر غیرملکی بینکوں میں جمع کی اپنے کاروبار،گھربار پاکستان کی بجائے دوسرے ممالک میں بنائے اپنے علاج معالجے کے لیے غیرملکی ہسپتال پسند کیے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے انھیں یورپی ممالک میں رکھا پاکستان میں ان کی دلچسپی صرف عوام کو سبز باغ دکھاکر جھوٹے وعدوں اور نعروں سے ووٹ حاصل کرکے حکمرانی کرنا اور اس کے وسائل لوٹنے تک رہی ان حکمرانوں نے قوانین کا مذاق اڑایا آئین اور قوانین کو اپنی مرضی کے تابع بنایا دوسری طرف غریب کو اپنا حق لینے کے لیے بیس بیس سال تک عدالتوں کے دھکے کھانے کے بعد بھی انصاف نہیں ملتا لیکن حکمرانوں پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا تھا۔

میرے ملک میں ایسے بدنصیب، کم ظرف اور نامراد بھی پیدا ہوئے جنھیں پاکستان نے شناخت کیساتھ عزت اور شہرت دی عوام نے انھیں ووٹ دئیے اور تخت پر بٹھایا لیکن ان بدبختوں نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے،دشمنوں کی گود میں بیٹھ کر اس کی سلامتی کیخلاف سازشیں کیں۔ ملک دشمنی کرتے ہوئے دہشتگردوں کا ساتھ دیا ہزاروں بیگناہ شہریوں کو شہید کرایا وطن عزیز میں روشیوں کے شہر کراچی کو بارود کا ڈھیر بنا دیا اور اسے دنیا کے غیرمحفوظ اور گندے ترین شہروں شامل کردیا۔تیس تیس سال تک حکمرانی کرنے والوں نے عوام کے لیے جدید ترین سہولتوں کا ایک ہسپتال نہیں بنایاعوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے صرف انھیں کاموں پر توجہ دی جس میں کروڑوں اربوں روپے کی کمیشن کا لالچ ہوتااپنی شاہانہ عیاشیوں اور پروٹوکول کے لیے عوام کا استحصال کیا قرضوں کے سود ادا کرنے کے لیے قرضے لیے آج ملک کا بچہ بچہ ہی نہیں پاکستان میں ہر پیدا ہونے والا بچہ بھی لاکھوں روپے کا مقروض ہے۔

ملک کو قرضوں کے عوض گروی رکھ دیاگیا ایسے میں اللہ نے پاکستان کو عمران خان کی صورت میں ایک مسیحا دیا جس نے تبدیلی کا نعرہ لگاکر پاکستان کو ایک نیا عظیم پاکستان بنانے کی انتھک جدوجہد کی آخرکار اس کی بائیس سالہ جدوجہد رنگ لائی اور 25 جولائی2018ء کے عام انتخابات میں عوام نے ملک کے طول وعرض میں عمران خان کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔اب چند دنوں بعد عمران خان پاکستان کے وزیراعظم کا حلف اٹھالیں گے میں بھی اپنی اس تحریر کے ذریعے پاکستان کے عوام اور اپنی طرف سے عمران خان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کی کامیابیوں اور کامرانیوں کے لیے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انھی اس ملک کی تقدیر بدلنے اور عوام کے لیے کچھ کرنے کی توفیق دے انھیں ہمت عطا کرے کہ وہ پاکستان کے عوام کیساتھ کیے گئے اپنے وعدے پورے کرسکیں اور وہ ایک وزیراعظم سے زیادہ اس ملک کے لیڈر بننے کی کوشش کریں تاکہ انھیں تاریخ میں ہمیشہ اچھے الفاظ سے یاد رکھا جاسکے اس کے لیے عمران خان کو عوام کیساتھ کیے گئے وعدے اور نعرے کبھی نہیںبھولنے چاہییں اور مجھے امید ہے کہ وہ نہیںبھولیں گے کیونکہ انھوں نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے سے پہلے الیکشن میں اپنی پارٹی کو برتری ملنے پر اپنے خطاب میں بہت اچھی باتیں کیں جسے عوام کی اکثریت نے پسند کیا ان میں دو باتیں بہت اہم ہیں انھوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم ہائوس میں نہیں رہیں گے بلکہ اسے عوام کے مفاد میں کمرشل طور پر استعمال کرکے اس سے ہونے والی آمدن کو قومی خزانے میں جمع کرائیں گے دوسری بات جو اس بھی کہیں زیادہ اہم ہے انھوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں کامیابی کے بعد بھی ان کے اس طرح کے جذبات اس چیز کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ اس ملک اور عوام کے لیے کچھ کرنے کی نیت رکھتے ہیں۔اس لیے پاکستان کے عوام تبدیلی کی امید رکھیں گے جناب عمران خان صاحب آپ نے پاکستان میں تبدیلی کا نعرہ بلند کیا تھا۔ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیا تھا جس میں امیر اور غریب کے لیے یکساں قانون ہوگا۔ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ ٹیکسوں کا نظام بہتر بنائیں گے لٹیروں سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائیں گے آپ نے کہاکہ احتساب کا عمل جاری رکھا جائیگا اور سب سے پہلے میرا احتساب ہو گا۔

ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرکے ایک کروڑ نوکریاں دیں گے۔آپ نے اپنے خطاب میں پاکستان کے عوام کے جذبات اور دلوں کی ترجمانی کی اور انھیں روشنی کی ایک کرن اور امید دلائی ۔جناب عالی عوام نے آپ کی آواز پر لبیک کہا او ر الیکشن میں آپ کو اپنے ووٹ کی طاقت سے اقتڈار سونپ دیا عوام نے ملک کے وسائل لوٹنے والوں،پاکستان کے دشمنوں اور غداروں، محمود اچکزئی، الطاف حسین، اسفندیارولی جیسے ان کے ساتھیوں پاکستان کی سیاست میں نشان عبرت بنا دیا ہے جناب عالی عوام نے اپنا فرض ادا کردیا ہے اب آپ کی باری ہے کہ آپ قوم سے کیے گئے اپنے وعدے وفا کرنے کے لیے ٹھوس انقلابی اقدامات کریں تمام تر مصلحتوں کو پس پشت ڈال کر پاکستان میں تبدیلی لائیں قائداعظم کے پاکستان کو نیا اور عظیم پاکستان بنائیں۔اس کے لیے سب سے پہلے ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے بے رحمانہ احتساب کا عمل شروع کیا جائے اپنا اور حکومت کے وزیروں مشیروں کا پروٹوکول کم سے کم کریں۔

حکومتی شاہانہ اخراجات کم کیے جائیں اس کے لیے مرکزی اور صوبائی حکومتوں میںوزراء اور مشیروں کی تعداد میں نمایا ںطور پر کم رکھی جائے۔ملک کی دولت لوٹنے والوں کو سخت سزائیں دے کر لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانہ میں جمع کرائی جائے ٹیکسوں کی وصولی کا جدید نظام اپنایا جائے غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے خاص طور پر حکومتی اخراجات پورے کرنے کے لیے پٹرول اور بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز اور چارجز کم کرکے غریب لوگوں کو ریلیف دیا جائے۔گھریلو اشیائے ضرورت کی قیمتیں کم اور کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات میں ملاوٹ کرنے والوں کیخلاف کاروائی کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔اداروں کو آزاد اور مضبوط بنایا جائے۔اراکین اسمبلی سے گلیوں نالیوں کی ڈویلپمنٹ کرانے کی بجائے پاکستان کو ترقی یافتہ اور فلاحی ریاست بنانے کے لیے آئین سازی کا کام لیا جائے۔ملک میں آئینی اصلاحات کر کے اسمبلیوں میں ایماندار،باکردار،اور اہل لوگوں کو لایا جائے جو اس ملک اور قوم کی خدمت کرنے کے جذبے سے سرشارہیں ۔حکمرانی اوراقتدار کے لیے ووٹوں کی خرید وفروخت ، بلیک میلنگ اور سرمایہ داری کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے۔یہی سب کچھ پاکستان اور آپ کے لیے بہتر ہے ۔امید ہیں آپ تبدیلی لائینگے۔ایسا ہوتا ہے تو آپ پاکستان کے لیڈر بن سکتے ہیں۔

Abdul Qayum

Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم