اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے دہری شہریت کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون کے مطابق 2 سال تک کوئی افسر ملازمت اختیار نہیں کرسکتا اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) شجاع پاشا بیرون ملک چلے گئے جب کہ اسی طرح جنرل (ر) راحیل شریف صاحب نے بھی بیرون ملک ملازمت اختیار کی، کیا قانون کا اطلاق فوجی افسران پر نہیں ہوتا؟
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکریٹری دفاع ضمیر الحسن شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل شجاع پاشا بیرون ملک چلے گئے، کیسے ریٹائرمنٹ کے فوری بعد شجاع پاشا نے ملازمت اختیار کرلی؟ قانون کے مطابق 2 سال تک کوئی افسر ملازمت اختیار نہیں کرسکتا، اسی طرح جنرل (ر) راحیل شریف صاحب نے بھی بیرون ملک ملازمت اختیار کی، کیا قانون کا اطلاق فوجی افسران پر نہیں ہوتا؟
سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ میری اطلاعات کےمطابق دونوں افسران این او سی لے کر باہر گئے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حساس اداروں کے اعلیٰ افسران اور سربراہان کے پاس حساس معلومات ہوتی ہیں، ایسے لوگوں کو تو حفاظت دینی چاہیے۔
سیکریٹری دفاع نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جنرل پاشا اور جنرل راحیل شریف کو اجازت دی گئی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کا کوئی ملازم ریٹائرمنٹ کے 2 سال تک بیرون ملک ملازمت نہیں کرسکتا، کیا 2 سال کی پابندی کا اطلاق جنرل پاشا اور جنرل راحیل شریف پر نہیں ہوتا؟ ان افراد کو کابینہ سے اجازت لےکر بیرون ملک نوکریاں کرنی چاہیے تھیں، اس پر سیکریٹری دفاع نے کہا کہ مجھے اس 2 سال کےعرصے کے بارے میں ٹھیک سے معلوم نہیں۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع سے مکالمہ کیا کہ ہم دیکھ لیتے ہیں کہ یہ اجازت کس طرح کی تھی، اس کی نوعیت اور معیاد کیا تھی۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع یہ بتائیں کتنے افسران نےبیرون ملک شادیاں کر رکھی ہیں، اس پر ضمیر الحسن نے بتایا کہ آرمڈ فورسزکے افسران بیرون ملک شادیاں متعلقہ فورس کے چیف کی اجازت سےکرسکتے ہیں، اگر کوئی اجازت نہیں لیتا تو سخت سزا دی جاتی ہے۔
ضمیر الحسن نے عدالت میں بتایا کہ کسی دہری شہریت والے شخص کو آرمڈ فورسز میں ملازمت نہیں دی جاتی، دہری شہریت سے متعلق یہ بات ملازمت کے اشتہار میں بھی لکھی جاتی ہے، اگر کوئی دہری شہریت کاحامل ہو تو اسے اپنی دوسری شہریت چھوڑنی پڑتی ہے۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع کو ہدایت کی کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ سب لکھ کر دیں، اپنے طور پر چیک کریں کے آرمڈفورسز میں کوئی دہری شہریت کا حامل افسر تو نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 اگست تک ملتوی کر دی۔