بلوچستان (جیوڈیسک) بی این پی رہنما جام کمال کو وزیر اعلیٰ بلوچستان نام زد کرنے پر تحریک انصاف بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی ناراض ہو گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف بلوچستان کے اجلاس میں معاملہ نمٹایا تھا۔
عمران خان نے سردار یار محمد رند اور بی اے پی کے جام کمال کو معاملات مشاورت سے طے کرنے کا اختیار دیا تھا۔
تاہم ذرائع کا بتانا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے طور جام کمال کی وزیراعلیٰ بلوچستان نامزدگی کا اعلان کیا جس پر پی ٹی آئی بلوچستان پارلیمانی پارٹی اس اعلان سے ناراض ہو گئی۔
پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر یار محمد رند کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اپنی حکومت بنا سکتے تھے مگر جہانگیر ترین کے اعلان سے بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت بنانے کا موقع مل گیا ہے۔
یار محمد رند نے کہا کہ عمران خان نے کسی کو وزیر اعلیٰ نامزد نہیں کیا، اتحاد کے معاہدے میں صرف یہ طے ہوا ہے کہ جس کے پاس اکثریت ہو گی وہی حکومت بنائے گا۔
دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا ہے کہ جام کمال کے نام پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں، وہ تحریک انصاف کے اتحادی ہیں۔
بعد ازاں جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے یار محمد رند کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر کوئی اختلافات نہیں ہے، بی اے پی سے مرکز میں حمایت کے بدلے صوبائی حکومت میں تعاون کی بات ہوئی ہے۔
یار محمد رند نے کہا کہ پارٹی جس کو منتخب کرے گی وہی وزیراعلیٰ بلوچستان بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ مل بیٹھ کر بات کر لیں گے، عمران خان جو فیصلہ کریں گے وہی حتمی ہو گا، حکومت بنانے کا حق پارلیمنٹ میں بیٹھے ارکان اور چیئرمین کا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جام کمال کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی پر کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن وزیراعلیٰ جام کمال کو بنانا ہے یا کسی اور کو، اس کا فیصلہ باہمی مشاورت سے کریں گے۔