ڈیم کیلئے کھالیں جائز

Eid Qurbani Khalain

Eid Qurbani Khalain

تحریر : شاہ بانو میر

البقرہ
رکوع 6
“”جو بات ان سے کہی گئی تھی
ظالموں نے اسے بدل کر کچھ اور کر دیا
آخر کار
ہم نے ظلم کرنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا
یہ سزا تھی
ان نا فرمانیوں کی جو وہ کر رہے تھے””

بد نصیبی سے فیس بک کا استعمال زیادہ ایسے لوگ کر رہے ہیں جن کی زندگی میں فراغت ہے
ایسے میں وقت کو گزارنے کیلیۓ انہیں کوئی نہ کوئی ایسا موضوع چاہیے ہوتا ہے
جو
ان کی بیکار زندگی میں لاتعداد لائکس سے کچھ رونق بڑھا دیں
سیاست میں جس طرح اس میڈیا کا استعمال ہوتے ہم نے دیکھا ہے
اسلامی تعلیمات سے بے خبر بےخوف گروہ در گروہ ظالمانہ انداز میں ہر حد کو عبور کرتے ہوئے
جھوٹ جھوٹ پوسٹ کر کےاپنی تشہیر کر رہے تھے
اللہ کی پناہ
سیاست میں نتیجہ سامنے آیا تو ٹھہراؤ دیکھنے میں آیا
اب کیا کیا جائے کام تو ٹھپ ہو کر رہ گیا ؟
لیجیۓ
سامنے عید الضحیٰ آ گئی
اب یہ فتنہ فساد بریگیڈ اس طرف متوجہ ہوا
سیاست کی طرح یہاں بھی من گھڑت افواہوں سے اپنا پیج اور وقت مصروف کر لیا
“”ڈیم کیلیۓ قربانی کی کھالیں یا قربانی کی رقم دی جا سکتی ہے””
“”یہ صدقہ جاریہ ہے “”
یہ پوسٹ سراسر من گھڑت اور لغو ہے
اس قسم کی پوسٹ سوشل میڈیا پر دیکھنے میں آ رہی ہیں
اللہ کا خوف مر کر اس کے سامنے حاضری کی فکر انسان کو دنیا میں
کسی مسافر کی طرح دنیا میں قیام پر مجبور کرتی ہے
انسان کو مرنے کے بعد اپنے رب کے سامنے پیش ہونے کا خیال
اس کو ہر وقت اللہ کی محبت کے ساتھ ساتھ عذاب کے خوف میں مبتلا رکھتا ہے
مگر
یہ نسل جو نئی سیاست کے زیر سایہ پل کر جوان ہوئی ہے
اس نے دین کو صرف دس منٹ کیلیۓ نماز جمعہ پڑھ کر احسان کی صورت جانا ہے
اتنا وقت ہی نہیں ان کھیل تماشوں کے بعد کہ
اپنے خالق مالک کے احکامات کو سمجھنے اور بہترین کامیاب سیاست کرنے کیلئے
قرآن کو ترجمہ سے پڑھ کر اپنی سوچ کی پستی کو بلندی پر لائیں
بے خوفی ایسی بڑہی ہے کہ
دینی معاملات پر بھی سیاست کی طرح عوام کو گمراہ کر کے من پسند نتیجہ چاہتے ہیں
اللہ ان کے بند دل کان آنکھ کھول کر پردے ہٹا دے
کہ
خسارہ پانے والوں میں نہ ہوں
مسجد نبوی کے معلم شیخ عبدالباسط صاحب کو سوال بھیجا گیا
کہ
ہمارے ملک میں ڈیم بن رہا ہے
کھالیں دینے سے اربوں روپے آسانی سے جمع ہو جائیں گے
اور
لوگ ہمیں قربانی کھالوں کیلیۓ کہ رہے ہیں تو کیا ڈیم کیلیۓ کھالیں دینا جائز ہیں؟
انہوں نے جواب دیا
کہ
یہ بات غلط ہے
یاد رکھیں قربانی کی کھالوں کے پیسے زکوة صدقہ مستحقین کو دیے جا سکتے ہیں
ان پیسوں کو نہ تو مسجد نہ مدرسہ اور نہ ہی مسجد کی تعمیر پر لگایا جا سکتا ہے
تعمیری کام میں یہ پیسہ نہیں لگ سکتا
کبھی تعمیر مسجد میں کھالوں کی ڈیمانڈ نہیں کی جاتی
ہمیشہ کھالیں جمع کی جاتی ہیں
مدرسوں کی طرف سے کہ
وہاں غریب نادار طالبعلموں کی رہائش اور کھانے پینے اور دیگر تعلیمی اخراجات پر خرچ کیا جاتا ہے
لہٰذا
ڈیم کی تعمیر پر کسی بھی طرح سے یہ پیسہ نہیں لگایا جاسکتا
قربانی کے جانوروں کی کھالیں
صدقہ اور خیرات لینے والوں کا حق ہے
ڈیم بنانے کا قربانی کی کھالوں سے یا جانور کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں
کچھ سال پہلے دین سے بے بہرہ لوگوں نے قربانی پر سوال اٹھایا تھا
کہ
ان پیسوں سے جانوروں کو قربان نہ کیا جائے بلکہ یتیم و یسیر بچیوں کی شادیاں کروا دی جائیں
یاد رکھیں
دین کا ہر عمل جو قرآن سے ثابت ہے
اللہ رب العزت کی جانب سے ہے
اور
اس سے انکار کرنا یا اس میں تحریف کرنا عذاب الہیٰ کو بلانے کے مترادف ہے
یہ واقعات اور ان سے حاصل اسباق ہی تو ہماری اصل میراث ہے
عملی اسلام یہی تو ہے جو دیگر اہل کتاب کے پاس نہیں ہے
قیامت تک اسلام کو زندہ اور ترو تازہ ہم ہر سال عملی اسلام
نماز روزہ حج زکوة ادا کر کے ہی تو ایک قدم آگے بڑہتے ہیں
عمل بتاتے ہیں کہ اس دین کا ماخذ بلند و بالا ہستی ہے
حج پر مختلف ارکان ہیں
آج تک کسی کی جرآت نہیں ہوئی کہ ان میں سے کسی رکن کو دانستہ ملتوی کر دے کہ اس کا جی نہیں چاہ رہا ٌ
حج مشقت ہے اور اللہ کی محبت حاصل کرنے کا سبب
گناہوں سے پاک صاف ہونے کا واحد فلٹر
ہر اسلامی رکن کی افادیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب اس کو وقت پر احسن درجے پر ادا کیا جائے
اگلی نسل دیکھتی ہے سیکھتی ہے
اور یونہی یہ درجہ بدرجہ آگے بڑہتا ہوا عروج حاصل کر رہا ہے
اسلامی احکامات کو کم زیادہ کرنا یا تبدیل کرنا دراصل شیطان کے وہ فتنے ہیں
جن سے وہ مسلمانوں میں اختلاف پیدا کر کے دین کو ناقص ثابت کرتا چاہتا ہے
اور
ایسے شوشے آئے روز چھوڑ کر دین میں فتنہ پیدا کیا جاتا ہے
جس سے ہر ذی شعور کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے
یہی وہ وسوسے ہیں جو قیامت تک کمزور عقیدہ لوگوں کے دلوں میں شیطان ڈال کر اسلام کو ضعف پہنچاتا ہے
ڈیم کی تعمیر سے فائدہ امیر لوگ بھی اٹھائیں گے
جبکہ
قربانی کی کھالیں ان سے ملنے والی رقم غریب نادار مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کیلئے مختص ہوتی ہے ٌ
اسلام سے ہم نے اپنی اپنی پسند کی چیزیں لے کر پہلے ہی اسکو غیر مسلموں میں متنازعہ بنا دیا ہے
صرف اس لئے کہ
جس کا جی چاہتا ہے اپنی سوچ کو پھیلا دیتا ہے
دین قرآن مجید اور حدیث کا علم ہے
تیسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے
اللہ کیلیۓ
اپنی حد سے بڑہی بے دینیت کو اللہ کی ذات کے خوف کے تحت لائیں
کسی بھی اہم اسلامی حکم پر تبصرہ یا پوسٹ کی صورت پھیلاؤ سے پہلے
اس کو پڑہیں
ضروری نہیں ہے کہ آپ کتابیں خریدیں
ڈاؤن لوڈ کیجیے
اور
مسئلہ پہلے مستند ذرائع سے پڑہیں غور کریں کسی اہل علم سے مشورہ کریں
اس کے بعد اتنی بھاری چیز کو شئیر کریں
پھر بھی
توبہ استغفار کریں کہ کہیں کوئی غلطی نہ ہو گئی ہو
اپنی 5 وقت کی نماز کی ادائیگی جب نماز نبوی سے ملاتے ہیں تو خوفناک انکشاف ہوتا ہے کہ

نماز میں بے شمار چھوٹی چھوٹی غلطیاں ادائیگی میں موجود ہیں
کہ
رہنمائی مل جائے اور اصلاح کر لی جائے تو بے ساختہ نگاہیں مشکور ہو کر آسمان کی طرف اٹھتی ہیں
استغفار کر کے گزشتہ غلطیوں پر تائب ہوتا ہے
عوام الناس کے اندر دین کی بنیاد جیسی سادہ ماؤں نےبزرگوں نے ڈال دی
سب اسی پر مطمئین ہیں
دوسری جانب
گزرتے وقت کے ساتھ ہم ہر چیز کیلیۓ جدت پسند سوچ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں
صرف دین میں ہمیں غورو فکر نہیں کرنا ہے
کیونکہ
اس میں لگتی ہے محنت زیادہ اور یہ عمل کا تقاضہ بھی کرتا ہے
لیکن
جب جب انسان عمر کے کسی حصے میں بھی ھدایت پا کر پلٹتا ہے
وہ غفور الرحیم
الحمد للہ
دلوں پر سکینیت طاری کر کے خاموش جواب دیتا ہے
کہ
میرے بندے تو نے سچے دل سے معافی مانگی تو
میں تو تواب الرحیم ہوں
معاف کر دیا تجھے
“” اس نے اپنی ذات پر رحمت کو حاوی رکھا ہے “”
سوشل میڈیا پر بد نصیبی سے جس سوچ کا قبضہ ہے آپ سب سے درخواست ہے کہ
دینی معاملات کو پڑھ کر ثواب کی نیت سے بغیر تحقیق آگے پوسٹ نہ کریں
خاص طور سے اس قسم کی پوسٹ جو خود ساختہ ہیں
جن کا دین سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے
وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر