اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو آج طلب کر رکھا ہے تاہم فریال تالپور نے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں، اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے الیکشن سے قبل سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو تحقیقاتی افسر کے سامنے پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا تاہم دونوں شخصیات کی قانونی ٹیم پیش ہوئی تھی جب کہ سپریم کورٹ نے اسی کیس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ دونوں شخصیات کو الیکشن تک نہ بلایا جائے۔
ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو یکم اگست کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں انہیں 4 اگست کو جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ایف آئی اے نے دونوں شخصیات کو آج اسلام آباد ہیڈ کوارٹر طلب کیا ہے جہاں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان سے پوچھ گچھ کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ فریال تالپور نے ایف آئی اے کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے انہوں نے ایف آئی اے کو خط بھی بھجوادیا ہے۔
فریال تالپور نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نجف مرزا کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور نیا سربراہ تعینات کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما اور معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ 2005 میں آصف زرداری نے نجف مرزا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی، ان کی موجودگی میں صاف شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں لہٰذا شفاف ٹرائل کے لیے شفاف تحقیقات ضرری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سے مکمل تعاون کو تیار ہیں، فریال تالپور اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانےکیلئے لاڑکانہ میں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق نائیک نے کہاکہ آصف زرداری کو طلبی کا نوٹس ملنے یا نہ ملنے کا علم نہیں۔
دوسری جانب آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک 35 میں سے 23ارب روپے کی منی ٹریل حاصل کر لی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس متعلق ابھی مزید مقدمات درج نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔