عمران نیازی کو ہم دل کی گہرائیوں سے اس شکستِ فاتحانہ پر مبارک باد دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سب نے مل کر زور لگا کر دیکھ لیا لاڈ لہ اپنی ظاہری جیت کے باوجود اب بھی ناکامی کا شکار ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ در بدر ووٹوں کی بھیک مانگتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔تمام ہی اسٹیکہولڈرز نے نواز شریف کو کھڈے لائین لگانے میں اپنا اپنا ایڑی چوٹی کا زور لگا یا۔ مگر پاکستان کے عوام نے ان سب لوٹوں کو بھی ملاکر شیر کو مکمل نا کامیوں اور فتح مندیوں سے ہم کنارہونے سے روک دیاہے اور پھر بھی ان کے حمائتی مریم نواز شریف دیا ہوا نعرہ (روک سکو تو روک لو)لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔موجو دہ الیکشن پر پی ٹی آئی کے علاوہ دو جماعتوں کو شکست دینے کے لئے اتارے گئے تین ڈمی لاڈلوں کی جماعتوں نے بھی جو’’ ن‘‘ لیگ اور ایم کیو ایم کے ووٹوں کو کاٹنے کے لئے میدان میں اتاری گیءں تھی۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر انتخابات کی شفافیت پر کھل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔مگر انتخابات میں ڈر ٹی گیم کے ماہروں کو پھر بھی شرم نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم اورمسلم لیگ ن کے مقید ن رہبر کا کہنا ہے کہ انتخابات چوری کر لئے گئے ہیں۔پی ٹی آئی کو خیبر پختونخوامیں بد ترین کار کردگی کے باوجود جتا دیا گیا ہے۔عمران خان تو 2013کی پوزیشن پر بھی نہیں تھے!ن لیگ کے موجودہ سر براہ شہباز شریف نے ان انتخابات کے بار ے میں دو ٹوک موقف بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ نے نتائج مسترد کر دیئے ہیں اور زبردست دھاندھلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات میں کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی ہے۔ہم یہ نا انصافی برداشت نہیں کریں گے۔ ن لیگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر فارم45کی تبدیلی عوامی منڈیٹ چوری کرنے کے مترادف ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے اس ضمن میں کہا ہے کہ نتایج کو روکنا اور پولنگ ایجنٹوں کو (پولنگ اسٹیشن سے ) باہر نکالنا نا قابلی معافی ہے۔ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پری پول دھاندھلی کی گئی۔الیکشن کمیشن کے عملے نے (صحیح ) نتیجہ نہ دیا تو ہم مظاہرہ کریں گے ۔(ایم کیو ایم کو اپنی بقاء کا مسئلہ در پیش ہے) وہ کسی بڑے معاملے کی جانب جاتی بظاہردکھائی نہیں دیتی ہے۔ انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے جماعت اسلامی جس کی سچائی کی عدالتوں میں بھی تعریف ہوتی رہی ہے۔کہتی ہے کہ الیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔مولانا فضل الرحمان نے بھی انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا وہ کہتے ہیں دھاندھلی شدہ انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑی جماعت کے قائد کو جیل بھیجنے پر ہمیں تحفظات ہیں۔ ن لیگ کا ووٹ کاٹنے کے لئے انتخابات کے میدان میں اتاری جانے والی مصنوعی سیاسی سے زیادہ مذہبی جماعت تحریکِ لب بیک کا کہنا ہے کہ کارکن صحیح) نتائج ملنے تک دھرنا دیں گے۔ مگر ہم سمجھتے ہیں کہ اس جانب سے بھی کوئی بڑا اقدام نہیں اٹھایا جائے گا۔
لیگ کے شیر کو زیر کرنے کی کوششوں میں گذشتہ اٹھارہ ماہ سے زیادہ عرصہ کھلاڑیوں نے لگا دیا۔لاڈلے کو لاڈلا بنانے والے پاکستان کے لوگوں کے سامنے اپنے کالک لگے اورمصنوعی چہرے کیسے کھاتے پھریں گے؟یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نواز شریف کے سین سے الگ ہوتے ہی بھر پورسازشوں میں پِل پڑ ے تھے۔پہلے نواز شریف کو پاناما کے نام پر پھنسایا گیا ۔اس کے خلاف ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت نہ کرنے والے نواز شریف کو اپنے حمائتیوں کے ساتھ مل کر اقتدار سے باہر کرنے میں تو کامیاب ہوگئے تھے۔مگران لوگوں کی نظر میں بقیہ پاناما کیس گُم گشتہ ہوگئے۔پھر بھی یہ مصنوعی چہرے پاکستانی قوم کی ہمدردی کا دم بھرتے ہیں اور ڈرامے اسٹیج کرتے پھرتے ہیں۔ ایسے بد طینت لوگوں کو نا تو پاکستان کی تاریخ فراموش کرے گی اور نہ قوم۔ 2013کے انتخابات کے بعد عمران خان نے مسلم لیگ ن کو ناکا م کرنے کے لئے کیا کچھ جتن نہیں کئے تھے۔ وہ اشاروں میںیہ بھی کہتے رہے کہ ان کی پیٹھ پر انگلی کے اشارے کرنے والے طاقت کے ایونوں کے لوگ بھی کھڑے ہیں۔
انہوں نے اپنی ان حرکتوں سے سوائے ملکی معیشت کی تباہی،ملکی اداروں کی بد نامی اور گالی گلوج کے کچھ بھی تو نہیں کیا تھا۔126دن کے دھرنوں، پی ٹی وی پر حملوں سپریم کورٹ اور پاکستان کے ایوانِ اقتدار قومی اسمبلی کے ساتھ دیگر رہنماؤں کو سب و شتم کا نشانہ بنانے اور گالیاں دینے کے علاوہ اور کیا کیا؟ موجودہ انتخابات میں کی جانیولی دھاندھلی پر سندھ کی تمام ہی سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہیں۔ کراچی کے بیشتر حلقوں کے مکمل نتائج نا معلوم وجوہات کی بناء پر روک لئے گئے تھے۔جن کے نتائج سے 48سے72گھنٹوں تک میڈیا کو اور نہ امیدواروں کو آگاہ کیا گیا۔مبینہ طور پر بیشتر پولنگ اسٹیشن سے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دینے کی اطلاعات ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں جینوین دھاندھلی پر عمران جیسا شور اٹھائین تو پاکستان کی جمہوریت کو نوچنے والے اب اس انتظار میں یقیناََ ہونگے کہ ’’بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹے‘‘مگر یہ ہماری جمہوریت پسند سیاسی جما عتوں کے بھی امتحان کا کڑا وقت ہے۔ کہ وہ کسی بھی طالع آزما کو اس جانب للچائی ہوئی نظریں نہ اُٹھانے دیں۔
موجودہ الیکشن میں ایک جماعت کی جانب سے قواعد و ضوبط کی جس طرح دھجیاں بکھیری گیءں، وہ ساری قوم نے آسیب زدہ میڈیا پر بھی دیکھ ہی لیں۔چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نیازی کیمروں کے سامنے اور پبلک کی موجودگی میں اپنی پارٹی کے نشان پر مہر لگاتے ہوئے دکھائے گئے ۔جو الیکشن کمیشن کےُ مرتبہ اصولوں کی شدید قسم کی خلاف ورزی تھی۔جہاں ووٹ کی رازداری کو کھلے بندوں پامال کیا گیا۔الیکشن کمیشن نے اس بارے میں عمران خان نیازی کو نوٹس تو بھیجا ہے مگر اس خلاف ورزی پر جیسا کہ سب جانتے ہیں موصوف کا بگاڑ کوئی کچھ نہیں سکتا ہے!کیونکہ انہیں منصفوں کے علاوہ بھی لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔
یہ بات ہر پاکستانی جانتا ہے کہ مسلم لیگ کو بڑی باریک بنینی اور ایک سنسنی خیز منصوبہ بندی کے تحت پلا ننگ کر کے ایک جانب چوہدری نثار کو جیپ دے کر تو دوسری جانب ملی مسلم لیگ کھڑی کر کے ، تیسری جانب تحریکِ لبیک کھڑی کر کے قوم کو ختم بنوت کا جھانسا دلا کر،مسلم لیگ کے ووٹ بینک پر ڈاکہ بڑے منظم انداز میں ڈلوایا گیا۔تاکہ مسلم لیگ کا ووٹ جس قدر کم کیا جاسکتا ہے کر دیاجائے باقی کام الیکشن کمیشن خود سنبھال لے گا۔اور پھر کھلی آنکھوں نے دیکھا کہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کر کے اصل قیادت کو سلاخون کے پیچھے ڈلوادیا گیا۔نتیجہ چوکھا رہا!شائد جگر مراد آبادی کا یہ مصرعہ تخلص کی تبدیلی کے ساتھ مبارک بادی کے لئے بالکل فٹ آرہا ہے۔تجھے اے عمران مبارک یہ شکستِ فاتحانہ!
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.co