ورزش کے فوائد اتنے زیادہ ہیں کہ دنیا کی کوئی غذا اور اسپتالوں کی کوئی دوا ورزش کا متبادل نہیں ہوسکتی۔ یہاں تک کہ یوگا اور دیگر غیرروایتی طریقے بھی ورزش کے آگے ہیچ ہیں۔ نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ ورزش کئی طرح سے دماغ و ذہن کےلیے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے۔
برین پلاسٹیسٹی نامی جرنل میں نیویارک یونیورسٹی کے مرکز برائے دماغی علوم نے ورزش کے بعد انسان اور جانوروں کے دماغی اسکین کو دیکھتے ہوئے کہا ہے کہ ورزش دماغی کارکردگی اور برین نیٹ ورک کے راستوں کو مضبوط بناتے ہوئے دماغی و ذہنی استعداد کو بڑھاتی ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ ایک ہی قسم کی ورزش کم سے کم نصف گھنٹے تک کرنے سے دماغ کی کیمیائی ساخت اور افعال پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں ایئروبک ورزشیں سرِفہرست ہیں جن میں جاگنگ، تیزقدمی، پیراکی، باکسنگ، سائیکل چلانا اور دیگر ایسی ہی ورزشیں شامل ہیں۔
باقاعدہ اور مسلسل ایک ہی ورزش درست انداز میں کی جائے تو اس سے دماغ کے اہم حصے ’پری فرنٹل کارٹیکس‘ پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ دماغ کا یہ حصہ فیصلہ کرنے، سوچنے اور فکر جیسے پیچیدہ امور میں مدد دیتا ہے۔ یہ ہمیں نئی چیزیں سیکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کےعلاوہ ورزش ذہنی تناؤ دور کرکے موڈ بہتر بناتی ہے۔
مجموعی طور پر ورزش جن دماغی صلاحیتوں کو بڑھاتی ہے ان میں عملی یادداشت، ارتکازِ توجہ (فوکس کرنا)، مسائل حل کرنا، فیصلہ کرنا، روانی سے گفتگو، دماغی پروسیسنگ اور سمجھ بوجھ شامل ہیں۔ بلکہ ایک مرتبہ ورزش کرنے کے فوری اثرات دو سے تین گھنٹے تک برقرار رہتےہیں۔
دوسرا فائدہ یہ ہے کہ باقاعدہ ورزش دماغی عارضوں، ڈیمنشیا اور الزائیمر جیسی بیماری کا خطرہ بھی دور کرتی ہے۔