21سال کی جدوجہد کے بعد عمران خان نے جو ہدف اپنے لئے مقرر کیا تھا اسے حاصل کیایہ ہدف تک ایک بار وزارت عظمیٰ تک پہنچنے کا تھا، جسے عوام نے اپنی ووٹوں کی طاقت سے پورادیا اور اکثریت نے حق رائے دہی کا استعمال کرکے بھاری مینڈیٹ پی ٹی آئی کی جھولی میں ڈال دیا عوام جو کرسکتے تھے ان نے کردیااورمسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کواقتداد پر تین تین بار قابض رہنے کے باوجود وہ سبق سکھایا جنہوں نے انہیں ایک دوسرے کے تلوے چاٹنے پر مجبور کردیا کل تک ایک دوسرے کوعلی بابا چالیس ،پیٹوں سے پیسے نکلوانے اور سڑکوں پر گھسیٹنے والے طعنے دینے والے آج ایک دوسرے سے ایسے گھی شکر ہورہے ہیںجیسے ان کے سارے کے سارے گناہ دہل گئے انہوں نے پارسائی اختیار کرلی لیکن ایسا نہیں، میرا آج کا موضوع قطعی اپوزیشن کی جماعتوں کو حرف تنقید نہیں بنانا تھا اس لئے میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں،عمران چند روز بعد وزیر اعظم کا ہدف اٹھانے کے بعد اس ملک کے سب سے طاقتور منصب پر فائز ہوں گے ان کی ہر بات حکم کا درجہ رکھے گی لیکن کیا عمران خان کا یہی ہدف تھا نہیں ہرگز نہیں۔
اس میں کوئی دوراہے نہیں کہ تحریک انصاف اس الیکشن میں ملکی بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے ساتھ ہی ساتھ عمران خان کو یہ بات نہیں بھولنا چاہئے کہ ان کی پارٹی میں جتنے لوگ منتخب ہوکر آئے یا الائنس کررہے وہ فرشتے نہیں ہیںان پر بھی ماضی میں کئی طرح کے داغ لگ چکے ان میں بہت سے معمول کے سیاستدان ہیں جبکہ دوسری جانب عمران خان کے پاس وقت کم اور کام زیادہ ہے اس لئے عمران خان کو فوری طور پر غیر ضروری مباحثوں میں الجھنے کے بجائے جو 100دنوں میں بحرانوں اور مسائل کے حل کا وعدہ انتخابات سے پہلے کیا تھا اس پر بغیر کسی تاخیر پر فوری طور پر عمل درآمد کرنا ہوگا تھانہ سسٹم میں اصلاحات ہوں پٹوار کلچر کی قباحتیں ، صحت وتعلیم کے مسائل ہوں ، بجلی بحران ، بیروزگاری یا ملک میں امن وامان کی مخدوش صورتحال اور معاشی معاملات ،اس پر اب سوچنے کا وقت گزر چکا عملی طور پر کام کرنے کا وقت آن پہنچا۔
خان صاحب! قوم نے گزرتے دنوں کے ساتھ آپ سے اپنی اپنی توقعات بھی بڑھنا شروع کردیں اگر آپ وزارت عظمیٰ کا ہدف حاصل کرنے کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کو درست سمت ڈالنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ 5سال بعد تگڑی اپوزیشن کا واویلا کرنے والی جماعتیں مزید محدود ہونے کے ساتھ عوام کے دلوں سے اسی طرح نکل جائیں گی جس طرح ماضی کی کئی جماعتیں اب قصہ پارینہ ہو چکی ہیں اور اگر خدانخواستہ میرے منہ میں خاک اگر تحریک انصاف عوامی وعدے اور دعوئے پورے نہ کرسکی تو اس میں کوئی شنید نہیں کہ اس جماعت کیلئے یہ پہلا اور آخری موقع ثابت ہوا۔
کیونکہ تمام تر معاشرتی برائیوں کے باوجود اس جماعت کی جھولی میں عوام نے اپنے ووٹوں کے ذریعے جوبھاری بھرکم ذمہ داری آپ کے کندھوں پر ڈالی ہے اس کی وجہ وہ ناانصافی ، ظلم اور کرپٹ نظام تھاجو عوام میں روزانہ نفرت بڑھا رہاہے لوگ آج بھی صرف اور صرف آپ کی شخصیت سے محبت کرتے ہیں ورنہ کون نہیں جانتا پی ٹی آئی بھی دوسری جماعتوں کی طرح گروپنگ کا شکار ہیں اس میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو پارٹی سے زیادہ اپنی ذات اور مفاد کیلئے آپ کے ساتھ وابستہ ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران صرف اس لئے اپنا سرمایہ لگایا ہوں کہ جب تحریک انصاف کی حکومت ملی تو ماضی کی حکومتوں کی طرح سرکاری ٹھیکوں ، عہدوں اور رشتہ داروں کو نواز کر اس غریب عوام کے خون پیسنے کی کمائی سے کئی گنازیادہ وصولی کریں۔
آپ نے عوامی پیسہ پر جس طرح پہرہ دینے کی بات کی میری دعا ہے اللہ آپ کو اس میں کامیاب کرے دوسری جانب آپ کی ذات پر مخالفین جماعتیں یوٹرن کا جو لیبل لگانے کی کوشش کررہی ہیں اور کسی حد تک کامیاب ہوتی نظر بھی آرہی تو اب آپ کی باری آچکی آپ کواپنے اقدامات نے ان سب کی باتیں غلط ثابت کرناہوں گی میں آپ کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں آپ اللہ کا نام لے کر لنگوٹ کس لیں اور میدان میں اتر جائیں، ہدف بڑا اور وقت بہت کم ہے۔