الیکشن 2018 پر شک و شبہات اپنی جگہ مگر اب پاکستان کا سوچنا چاہیے

Election 2018

Election 2018

تجزیہ : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ

یقینا ملک بھر میں کامیابی کے ساتھ پرُامن الیکشن کروانے پرپاک فوج اور اعلیٰ عدلیہ مبارکباد کی مستحق ہیں لیکن الیکشن کے ختم ہوتے ہی ہارنے والی مختلف جماعتوں کی طرف سے شک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے مگر سب کو مل کراب پاکستان کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے کیونکہ الیکشن کے بعد عوام جوکہ ووٹر ہیں وہ تو مرکز میں پہلی بار کامیاب ہونے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں مگر سیاست دان آپس کی لڑائیوں میں مصروف ہیں اُن کو پاکستان کی نہیں اپنی ہاری ہوئی نشست کی فکر ہے۔

دوسری طرف پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی بات کی جائے تو وہاں 2008 اور2013 کے الیکشن بھی منصفانہ نہ تھے کیونکہ اُن وقتوں میں وہاں متحدہ قومی موومنٹ کا راج تھا جس نے سرعام دھاندلی کی تھی مگر اِس بار کراچی سمیت پورے پاکستان میں پولنگ کے دوران کسی بھی جگہ سے دھاندلی کی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

نتائج آنے کے بعد کچرا کنڈی سے ووٹوں کی بڑی تعداد کا ملنا قابل مذمت اور شفاف الیکشن پر سوالیہ نشان ہے جس کی موثرانکوئری بہت ضروری ہے ویسے اِس معاملے کے سامنے آنے سے تحریک لبیک پاکستان ، پاک سرزمین پارٹی ، پاکستان پیپلز پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ سمیت دیگر جماعتوں کے الزامات کی تصدیق ہو گئی ہے۔

Shahzad Imran Rana Advocate

Shahzad Imran Rana Advocate

تجزیہ : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ