واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کی جانب سے تہران پر پابندیوں کے پیکج کے لاگو ہونے کے بعد امریکی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطّے میں اپنا برتاؤ تبدیل کر لے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ہیذر نوورٹ نے ایک پریس کانفرنس میں تہران پر الزام عائد کیا کہ وہ مشرق وسطی میں عدم استحکام پھیلا رہا ہے اور اپنے عوام پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن یہ کہہ چکے ہیں کہ اُن کا ملک چاہتا ہے کہ ایران دہشت گردی کی سپورٹ، مشرق وسطی میں معاندانہ سرگرمیوں اور میزائل اور جوہری پروگراموں سے وسیع پیمانے پر پیچھے ہٹ جائے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے واضح کیا کہ ایران اپنا مال سماجی خدمات پر خرچ کرنے کے بجائے دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال میں لا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ایک ایسا معاہدہ چاہتا ہے جو صرف جوہری پروگرام سے متعلق نہ ہو بلکہ تہران کا برتاؤ اور اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام بھی اُس میں شامل ہو۔
ہیذر نوورٹ کے مطابق “شام میں جنگ میں شریک ہونے اور عراق جانے سمیت ایران ایسی سرگرمیوں میں مصروف ہے جو کسی طور بھی ایرانی عوام کے لیے فائدہ مند نہیں۔ اسی واسطے ایرانیوں نے مظاہروں کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ہم ایرانی حکمراں نظام کے برتاؤ میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔ اُن کو چاہیے کہ اپنے عوام پر توجہ دیں اور اپنا دہشت گردی کی فنڈنگ میں نہیں بلکہ اپنے عوام پر خرچ کریں”۔