چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ووٹ کی رازداری ظاہر کرنے پر معافی مانگ لی جب کہ پرویز خٹک اور ایاز صادق نے بھی ناشائستہ زبان کے استعمال پر معذرت کرلی جس پر الیکشن کمیشن نے کیسز کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Imran Khan apologized for showing the privacy of the vote
25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنا ووٹ کاسٹ کرنے این اے 53 اسلام آباد کے پولنگ اسٹیشن پر گئے جہاں انہوں نے پولنگ بوتھ کے پیچھے جاکر مہر لگانے کی بجائے میڈیا کے سامنے ہی بیلٹ پیپر پر مہر لگائی جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا۔
چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف ووٹ کی رازداری ظاہر کرنے کے از خود نوٹس کی سماعت کی جس سلسلے میں ان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور اپنے مؤکل کی طرف سے معافی مانگی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹ کی رازداری افشا کرنا معافی کا معاملہ نہیں، عمران خان نے ووٹ کی رازداری سے متعلق جواب نہیں دیا۔
اس پر بابر اعوان نے کہاکہ میں عمران خان کی جانب سے آج ووٹ کی رازداری پرجواب جمع کرادیتا ہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا ہےکہ عمران خان نے جان بوجھ کرووٹ نہیں دکھایا، ان کی مرضی سے ووٹ کی تصاویر بھی نہیں لی گئیں، رش کے باعث مہر لگانے والی جگہ کا پردہ گرگیا تھا، عمران خان نے پوچھا تھا کہاں کھڑے ہوکر مہرلگاؤں۔
جواب میں استدعا کی گئی ہےکہ ووٹ دکھانے میں میرے مؤکل کی مرضی شامل نہیں لہٰذا ووٹ کی رازداری افشا کرنے والا کیس ختم کرکے این اے 53 سے روکا گیا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے بابر اعوان کی جانب سے تحریری جواب جمع کرانے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔