اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔انسان نیت کرے تو اللہ ان کو پورا بھی کرتا ہے اور ان پر عمل کرنے کے لئے آسانی بھی فراہم کرتا ہے۔ بعض دفعہ ہم لا علمی کے باعث خیر سے محروم رہ جاتے ہیں اور بعض اوقات سستی کی وجہ سے۔ آئیے اس دفعہ نیت اور کوشش کریں اس لاعلمی اور سستی سے نکلنے کی اور اللہ سے مدد کی دعا مانگتے ہوئے ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں کا بھر پور فائدہ اٹھانے کی۔ مقصد ہمارا اللہ کا قرب اور اس کی رضا حاصل کرنا ہو۔
ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں ہمیں مستند احادیث ملتی ہیں جن میں ان دنوں کو دنیا کے دنوں میں سب سے افضل دن قرار دیا گیا ہے سو یہ طے ہے کہ ان دنوں جیسے اچھے دن اور کوئی نہیں لہذا ان دنوں میں مکمل شعورکے ساتھ نیک عمل کرنے کی اور برے کاموں سے بچنے کی نیت اور ہر ممکن کوشش کی جائے۔
عام روٹین سے ہٹ کے کچھ اضافی کوشش کی جائے مثلا اپنی فرض نمازوں کو بہتر بنانا اور نفلی عبادت کا اہتمام کرنا۔ تہجد کے لئے اٹھیں۔ کثرت سے اللہ کاذکر کریں اور دعائیں مانگیں اپنے لئے بھی اور دوسروں کے لئے بھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں ۔
ان دس دنوں میں بکثرت قرآن پڑھیں اور کوشش کریں کہ اسے ایک دفعہ مکمل کر لیں۔ نہ صرف پڑھیں بلکہ اس کے معانی پر بھی غور و فکر کریں اور اس کے ساتھ اپنا ایک تعلق جوڑنے کی کوشش کریں ۔
والدین سے حسن سلوک اور صلہ رحمی کریں۔ہمسایوں سے اچھا برتاؤکریں۔ جن لوگوں سے دکھ پنہچا ہے انہیں معاف کر دیں اور جن سے زیادتی کی ہے ان سے معافی مانگ لیں۔ یقینا ان دونوں کاموں کے لئے بہت ظرف اور ہمت چاہیے لیکن یقین رکھیں کہ ان شاء اللہ اس میں آپ کے لئے سکون اور بہترین اجر ہو گا کیونکہ آپ نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اپنی انا کو قربان کیا۔ مختلف قسم کے صدقات جو آپ کر سکتے ہیں اس میں دیر نہ کریں۔آپ کے پاس جو ضرورت سے زائد ہے اسےدوسروں کے ساتھ شئر کریں ۔اپنے فریج، فریزر اور کپڑوں کی الماری کا جائزہ لیں اور ان کی چھانٹی کریں۔اور اگر کچھ زائد نہیں بھی ہے تو بھی حسب استطاعت کچھ تھوڑا بہت جو بھی خرچ کر سکیں۔ مال ، علم، وقت ،صلاحیت کسی بھی چیز کو آپ اللہ کی راہ میں خرچ کریں ۔ اور کچھ نہیں تو کسی دکھی دل کی کچھ ڈھارس بندھا دیں اسے کچھ وقت دے دیں جس سے وہ بہتر محسوس کرے۔
9 ذی الحجہ کے روزہ کی بہت فضیلت ہے اس کا اہتمام کریں۔ خود بھی رکھیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیں ۔ اس میں کسی کو سحری اور افطاری کروا کے بھی اجر حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ غرض یہ کہ بے شمار نیکیاں ہیں جو ہمارے درجات کی بلندی کا باعث بن سکتی ہیں ان شاء اللہ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارا جذبہ اللہ کے لئے خالص ہو۔
جہاں ہم نیکی کا اہتمام کریں وہاں ہم ان دس دنوں میں اللہ کا قرب پانے کے لئے، گناہوں سے بچنے کی نیت اور کوشش کریں ۔ مثلاہم تہیہ کریں کہ کسی صورت وقت کو ضائع نہیں کرنا ان دنوں میں ۔فون کا بیکار استعمال نہیں کرنا۔ نہ بیکار میسجز اور ویڈیوز دیکھنی ہیں نہ شئر کرنی ہیں کیونکہ ہم ان کے ذمہ دار اور جواب دہ ہوں گے۔ اگر کوئی ایسے میسجز موصول ہوں جن میں قربانی کے حوالے سے یا کسی بھی طرح شعائر اللہ کا مذاق اڑایا گیا ہو تو احسن طریقہ سے نصیحت کی جائے۔
بڑوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے سے بچیں۔کسی کی دلآزاری نہ کریں۔ شکوہ شکایت سے پرہیز کریں کہ یہ چیزیں نا شکری کی طرف لے جاتی ہیں اور اللہ کو ناشکری پسند نہیں۔
غصہ، بدگمانی،جھوٹ،تجسس یہ وہ معاشرتی بیماریاں ہیں جن سے تعلقات دم توڑنے لگتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لئے خود کو بار بار یاد دھانی کی ضرورت ہے اور اللہ سے مدد کی دعا کہ اسکے بغیر ہم کسی برائی پر قابو نہیں پا سکتے۔
حدیث سے ثابت ہے کہ بہترین دعا وہ ہے جو عرفات کے دن مانگی جائے اور عرفہ کے دن کے لئے جوخاص دعا سنت سے ثابت ہے وہ ہے
*لا اله الا الله وحده لا شریك له له الملك وله الحمد وهو علی كل شیء قدیر*
الله سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ان بہترین دنوں سے بہترین فائدہ عطا کرے اور ہم سے راضی ہو جائے اور ہمیں اپنے پیارے بندوں میں شامل کر لے آمین اللہ اس پیغام سے، لکھنے اور پڑھنے والے، دونوں کو بہترین نفع دے۔ آمین یا رب