اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ملک بھر میں 14 اگست کے حوالے سے تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ہرطرف سبز ہلالی پرچم جھومتا ہوا دیکھائی دیتا ہے۔ گھروں کو،گلیوں کو بازاروں کوپھولوں اور سبزہلالی پرچموںسے سجادیاجاتا ہے۔اور جیسے جیسے 14اگست نزدیک آتا ہے ہر روز اس کی تیاریوںمیں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ بڑوں اور بچوں میں خوشی اس قدر ہوتی ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اپنے گھر کو اچھے طریقے سے سجائے۔تاکہ جشن آزادی کے اس پر خلوص دن کومسرت بھرے اندازاور جوش وخروش سے منا سکیں۔آج ہم 71ئویں جشن آزادی منا رہے ہیں۔ ہر سال اس دن کو بڑی خوشی اور دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ اس دن کی خاص وجہ یہ ہے کہ اس دن ہم نے اپنی جانوں کا جو نذرانہ پیش کرتے ہوئے آزادی کی جو جنگ لڑی تھی اس کا پھل ہم کو مل گیا تھا۔ملک پاکستان کو حاصل کرنے کے لئے بہت سی قربانیاں دینا پڑئیں۔تب جا کر ہم کو یہ پیارا ملک ملا۔جس نے ساری دنیا میں ہماری پہچان بنائی۔
پوری دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی موجود ہیں وہ اسی جگہ اس کو پرجوش طریقے سے مناتے ہیں ۔اورامن کا پیغام پہنچاتے ہیں کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے ۔ مسجدوں میں پاکستان کی خوشحالی اور امن کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں۔14اگست کے حوالے سے سکولوں ،اور مختلف ادروں میں تقریبات منعقد ہوتی ہیں ۔ اور ہر پاکستانی کو اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہا ر کرنے کا موقع ملتا ہے۔
اے میرے وطن کے نوجوانوں آپ ہی اس ملک کا مستقبل ہو میرے قائد نے فرمایا۔ آج ہم ان الفاظ سے بہت دور ہیں۔وہ اس لئے کہ ہم نے پاکستان کو بنتے نہیں دیکھا بلکہ ہم کو تو پاکستان بنا بنایا مل گیا ۔ اس لئے اس ارض پاک کی ہم کو حفاظت کرنی نہیں آرہی ۔اور نہ ہی ہم اس ملک کی فکر ہے۔ہم کو اپنے ملک کی فکر ہونی چاہئے جس نے ہم کو پہچان دی ہم کو آزاد زندگی گزارنے کے لیے ایک نام دیا ۔اور آج میں عہد کرتا ہوں کہ میں پاکستان کی بقا اور اس کی حفاظت کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا۔
میرے ہم وطنو! ہم کو اس ملک کی قدروقیمت کا اندازہ نہیں ہے ۔اگر اس ملک کی قدروقیمت کا اندازہ لگانا چاہتے ہوتو اپنے بڑوں کے پاس بیٹھ کر اس ملک کو بنتا دیکھنے کی داستان سنو ۔تو آپ کو اس ملک کی قدروقیمت کا اندازہ ہو جائے گا ۔ اس ملک کو حاصل کرنے کے لئے غلامی کی شب و تاریخ کی بساط کو لپیٹ کر جب آزادی کی دلنوازسبح طلوح ہوتی ہے تو ہزاروں ستاروں کا خون افق مشرق کو لالہ زار بنا دیتا ہے۔ اس ملک کوحاصل کرنے کے لئے ہزاروں عصمتوں کے گلاب اجڑگئے ۔بھائی بہنوں سے بچھڑ گئے تو مائیں اپنے بیٹوں سے ۔کئی بچے یتیم ہو گے اور بہت سے سہاگ اجڑگئے ۔اس ملک کو حاصل کرنا آسا ن نہ تھا۔
پاکستان کو بنے 71سال ہو چکے ہیں مگر ہم ابھی اسی جگہ پر کھڑے ہیں جیسے حالات 1947ء میں تھے آج بھی اسی طرح دیکھائی دے رہے ہیں۔محسوس یہ ہوتا ہے کہ ہم کو آزادی کی دوبارہ جنگ لڑنی پڑے گی۔خدار ا ہم اس ملک کو سنبھالنے والے بن جائیں ۔اس ملک کی ترقی میں رکاوٹ نہ بنیں ۔دشمن نے ہمار ا پیچھا نہیں چھوڑا ۔ دشمن آج بھی بری نظر ہم پر جمائے بیٹھا ہے۔ اگر ہم اتفاق سے نہ رہے تو دشمن ہم کو اسی طرح مٹاتا رہے گا۔ میرے ملک کے نوجوانوں ذرا سوچوان قیمتی الفاظ کو جو میرے قائد نے اس ملک کی ترقی اور اتفاق کے لئے ادا کیے تھے ۔ ایمان ،اتحاد،تنظیم یہ وہ قیمتی الفاظ ہیں اگر ہم صرف ان الفاظ کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو ترقی ہمارے قدم چومے اور دشمن کبھی بھی ہم پر وار نہ کر سکے۔
میرے ملک کے حکمرانوں !ذرا اپنے ملک کے بارے میں سوچو،بھارت ۔افغانستان،ایران اور امریکہ چاروں اطراف سے ہمارے ملک کو لوٹنے کی کوشش میں ہیں دشمن ہم پر وار سے وار کیے جا رہا ہے ۔کبھی ہمارے سکولوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی ہماری مسجدوں کو۔ہمارے حکمران کوئی ٹھوس حفاظتی پالیسی بنانے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔ان کو چاہئے تھا کہ دشمنوں کے مزموم ارادوں کو کچلنے کے لئے کوئی ٹھوس پالیسی بناتے ۔تاکہ دشمن کو اس کا جواب مل سکتا اور وہ دوبارہ بری نظر سے ہم کو نہ دیکھتا ۔اور ہم دشمن کے وار سے محفوظ رہ سکتے ۔ ہمارے ارادے اتنے پختہ ہوں کہ ہم دشمن کواینٹ کا جواب پتھر سے دے سکیں۔ہماری جان اس ملک کے لئے فدا ہو جائے اور ہم اس ملک کے جانثار بن جائیں ۔ اور اس کی حفاظت کرنے والے بن جائیں جس ملک نے ہم کو پہچان دی نام دیا آج ہم اس کا ہی بیڑا غرق کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔اللہ پاک ہم کو دشمن کا مقابلہ کرنے کی طاقت ، ملک خداداپاکستان کی حفاظت،اس کی خوشحالی اور ترقی کے لئے دن رات کام کرنے کی توفیق دے۔
قارئین۔ہمارے ملک کو اللہ پاک نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے اور سب سے بڑی نعمت آزادی جو اللہ پاک نے ہمکو باب قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت اور والولہ انگیز کوششوں سے عطا کی۔آج خوشی کے اس موقع پر ہم ایک قوم بن کر دنیا کو بتا دیں کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں ۔اور متحدہیں۔اور ہم امن چاہتے ہیں۔اللہ پاک ہماری اس پاک دھرتی کو سلامت رکھے۔آمین