رحیم یار خان : سابق بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ ڈالر اور سونے کی قیمت میں بیک وقت کمی مصنوعی، غیر فطری اور عارضی ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں 25فیصدسے زائد کمی آ ئی ایم ایف کے دبائو کا نتیجہ ہے۔اوپن مارکیٹ میں120روپے فی ڈالر سے کم ایکسچینج ریٹ طلب و رسد میں توازن ، مارکیٹ فورسز اورمرکزی بنک کے ایکشن سے ممکن ہے ۔ عالمی مالیاتی اداروں سے بیل آئوٹ پیکیج کے نام پر سخت شرائط اور بھاری شرح سود پر مزید قرض لینا معیشت کیلئے تباہ کن اور مہنگائی کے طوفان کا پیش خیمہ ہے۔24ارب ڈالر کے زر مبادلہ کے ذخائر میںتیزی سے کمی تشویشناک ہے لیکن ادھار یا قرض لیکر زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنا دانش مندی نہیں ۔سونے یا ڈالر کی قیمت میں کمی عام آدمی کا مسئلہ نہیں،بجلی ،گیس، تیل ، کھاد، بیج وسپرے کی قمیتوں میں کمی سے عوام اور کاشتکار خوشحال ہوسکتے ہیں۔
بلواسطہ ٹیکسوں اورغیر ملکی قرضوں سے بچنے، مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمہ ، روپے کی قدروقیمت میں استحکام کیلئے پاکستانی مصنوعات کی خریداری و استعمال اور پیداوار میں اضافہ ،درآمدی اشیاء کا استعمال کم اور غیر ضروری درآمدات پرمکمل پابندی ، ٹھیلے اور ڈھابے والے سے لیکر صنعتکارتک ہر کمانے والے شخص کو ایمانداری کے ساتھ اپنے حصہ کا ٹیکس اور زکوٰةاداکرنے کا کلچر اپنانا ہوگا بصورت دیگروطن عزیز میں غربت کے منحوس چکر، غیر ملکی قرضوں کا خاتمہ اور آئی ایم ایف سے نجات ناممکن ہے۔