کراچی (جیوڈیسک) چین نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے سے بچنے کے لیے پاکستان کو مالی تعاون کی یقین دہانی کروا دی ہے۔
جیو نیوز کے مطابق چینی قرض ملکی زرمبادلہ کی قلت کا مسئلہ حل کرے گا، چینی حکام چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنا بڑا خسارہ کم کرے۔
چین کے قومی بینک پاکستان کو گزشتہ ایک سال کے دوران پانچ ارب ڈالر قرض دے چکے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض لینے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
پاکستان میں یہ مسلسل تیسری حکومت ہے جسے الیکشن جیتنے کے بعد سب سے پہلے معاشی مشکل کا حل تلاش کرنا پڑ رہا ہے۔
آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ مالی سال 2019 میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کی مد میں 27 ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
50 ارب ڈالر کی برآمدات ہوں تو یہ مسئلہ حل ہو جائے، دوسرا حل درآمدات کم کرنے میں ہے جس پر عمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ وہ اس بات کی نگرانی کریں گے کہ آیا عمران خان کی نئی حکومت چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے آئی ایم ایف کے قرضوں کا استعمال تو نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وہ پاکستان میں 60 ارب ڈالر سے زائد کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر منصوبوں میں مزید شفافیت لائیں گے اور مائیک پومپیو کے اس بیان کا جواب دیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تمام منصوبے منظرعام پر لائے گی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ آئندہ 6 ہفتوں میں معیشت کی بہتری کے لیے 10 سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، تاہم کوشش ہوگی کہ انتظام اس سے کچھ زیادہ ہو تاکہ خدشات کم رہیں۔