لاہور (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے نامزد چوہدری پرویز الہیٰ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہو گئے اور انہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔
سبکدوش ہونے والے اسپیکر رانا اقبال کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران نئے اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے کیا گیا، اس موقع پر ن لیگ کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 349 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں تحریک انصاف کے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ نے 201 اور ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد اقبال نے 147 ووٹ حاصل کیے جب کہ ایک ووٹ منسوخ ہوا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر رانا اقبال نے چوہدری پرویز الہیٰ کی کامیابی کا اعلان کیا تو (ن) لیگ کے اراکین نے اس موقع پر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف اور ق لیگ کے مشترکہ اراکین کی تعداد 186 تھی اور تین آزاد ارکان ملا کر دونوں جماعتوں کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 189 تھی تاہم چوہدری پرویز الہی نے 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے۔
پرچی دکھا کر ووٹ کاسٹ کرنے پر اسپیکر نے تحریک انصاف کی خاتون رکن شمسہ علی کا ووٹ منسوخ کیا جس پر (ن) لیگی ارکان نے ایوان میں ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔
اسپیکر رانا اقبال کا کہنا تھا کہ ووٹ دکھانا امانت میں خیانت ہے اس لیے ووٹ کینسل کرنے کا حکم دیا ہے۔
خاتون رکن کا ووٹ منسوخ ہونے پر پی ٹی آئی کے ارکان نے اسپیکر ڈیسک کا گھیراؤ کیا اور مسلم لیگ (ن) کی رکن پر ووٹ دیکھنے کا الزام لگاتے ہوئے اسپیکر کو بھی جانبدار قرار دیا۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان کا مشکور ہوں، ایوان کو اچھےطریقے سے چلاؤں گا، یہ شور مچانے کا نہیں بلکہ کارکردگی دکھانے کا وقت ہے۔
نومنتخب اسپیکر کا مزید کہنا تھا کہ اعتماد کا اظہار کرنے والے ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، عوام کا تقدس پامال کرنے والوں کو روکنا ہوگا، ہماری نیک نیتی عوام دیکھے گی۔
ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار سردار دوست محمد مزاری اور مسلم لیگ (ن) کے محمد وارث کے درمیان مقابلہ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین نے اسپیکر اسمبلی کے انتخاب کے عمل کے دوران کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دیا اور اسمبلی میں شور شرابے اور احتجاج کے دوران خاموش رہے۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے تاہم عام انتخابات 2018ء میں 360 ارکان منتخب ہو کر ایوان میں پہنچے اور 11 نشستیں تاحال خالی ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں 175 اراکین کا تعلق تحریک انصاف اور 162 کا مسلم لیگ (ن) سے ہے، مسلم لیگ (ق) کے ارکان 10 جبکہ پیپلز پارٹی کی 7 نشستیں ہیں۔
گزشتہ روز 354 ارکین اسمبلی نے حلف اٹھایا اور 6 اراکین اسمبلی حلف اٹھانے کے لیے نہ پہنچ سکے، اسمبلی ریکارڈ کے مطابق 72 خواتین منتخب ہوکر ایوان میں آئی ہیں، جن میں 5 جنرل نشستوں پر، 66 مخصوص نشستوں پر جبکہ ایک کا انتخاب اقلیتی نشست پر ہوا ہے۔