کیرالا (جیوڈیسک) جنوبی بھارتی ریاست کیرالا میں گزشتہ ایک صدی کے دوران آنے والے بدترین سیلاب کے باعث اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر سیلاب زدگان کے لیے چار ہزار عارضی رہائشی کیمپ قائم کیے جا چکے ہیں۔
کیرالا کے شہر چینگانور سے اتوار انیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے آج بتایا کہ اب تک یہ سیلاب 350 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے گھروں اور رہائشی علاقوں کے پوری طرح زیر آب آ جانے کے نتیجے میں بے گھر ہو جانے والے شہریوں کی تعداد بھی آٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستانی صوبہٴ پنجاب میں اب تک کوئی 244 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ یہ تصویر پنجاب کے ضلع لیہ کی ہے، جہاں دیہاتی اپنا بچا کھچا سامان لے کر پانی میں سے گزرتے ہوئے کسی محفوظ مقام کی جانب جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کیرالا میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے محکمے کے اعلیٰ اہلکار پی ایچ کوریان نے بتایا، ’’ہزاروں کی تعداد میں امدادی کارکن متاثرین کی مدد کرنے میں مصروف ہیں۔ چاروں طرف سے پانی میں گھرے ہوئے علاقوں میں سینکڑوں کشتیوں اور دو درجن کے قریب ہیلی کاپٹروں کی مدد سے متاظرین تک ہنگامی امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔‘‘
کوریان نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ اب بھی قریب 10 ہزار افراد ایسے ہیں، جو ہر طرف سے پانی میں گھرے ہوئے ہیں اور اپنے گھروں یا مکانات کی چھتوں پر مدد کے انتطار میں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ان تقریاﹰ دس ہزار متاثرین کو بھی کل پیر کے دن تک ریسکیو کر لیں گے۔‘‘
کیرالا ہی میں ریاستی حکومت کے دیگر اہلکاروں کے مطابق آٹھ لاکھ بے گھر شہریوں کے لیے چار ہزار کے قریب عارضی رہائشی کیمپ قائم کیے جا چکے ہیں اور امید ہے کہ ان کی مدد کا کام آئندہ دنوں میں زیادہ تیز رفتاری سے کیا جا سکے گا کیونکہ اب بارشیں کچھ کم ہو گئی ہیں۔ لیکن بیس اگست کے دن متاثرین کی مدد کا کام ایک بار پھر اس لیے مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے کہ بھارت میں مون سون کے موسم کے عروج پر موسمیاتی ماہرین نے پیر کے روز پوری ساحلی ریاست کیرالا میں نئے سرے سے شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
ادھر پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بتایا ہے کہ کیرالا کی ہمسایہ بھارتی ریاستوں مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر سے کم از کم دو ریل گاڑیاں بہت سا امدادی سامان لے کر کیرالا کے لیے روانہ ہو چکی ہیں۔ بھارتی ریلوے کے ایک مرکزی اعلیٰ افسر کے مطابق ان ریل گاڑیوں کے ذریعے کیرالا کے سیلابی متاثرین کے لیے ہنگامی امدادی سامان اور اشیائے خوراک کے علاوہ پینے کا قریب 1.5 ملین لٹر صاف پانی بھی بھیجا جا رہا ہے۔
کیرالا میں یہ سیلاب ان مسلسل شدید بارشوں کے بعد آئے تھے، جو ملک کے کئی حصوں میں آٹھ اگست کو شروع ہوئی تھیں۔ یہ سیلاب اتنے شدید تھے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران کم از کم کیرالا میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ان سیلابوں کے دوران زیادہ تر ہلاکتیں لینڈ سلائیڈنگ، مکانات کے منہدم ہو جانے اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے شدید نقصان کے نتیجے میں ہوئی تھیں۔
سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں کیرالا میں اب تک بہت سے پل بھی منہدم ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل روڈ نیٹ ورک کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب ہی کی وجہ سے گزشتہ منگل کے دن سے ریاست کے بڑے ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والا کوچی شہر کا ایئر پورٹ بھی بند ہے، جو شاید 26 اگست کو دوبارہ کھولا جا سکے گا۔