لاہور (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی طرح قومی اسمبلی کے نو منتخب اسپیکر اسد قیصر نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میں حکمرانی کے لیے ان کے سامنے جو ماڈل ہے وہ ریاست مدینہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بنیادی طور پر ایک جدید اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ ایک ایسی ریاست جس میں سب کو اس کے میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر پرکھا جائے اور سب کے ساتھ انصاف ہو۔
اسد قیصر نے بتایا کہ اسپیکر کا منصب انتہائی اہمیت رکھتا ہے جس سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے وہ محروم طبقوں کے لیے قانون سازی کا عمل آسان بنائیں گے تاکہ ان کی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے بلوچستان اور فاٹا کے جنگ سے متاثرہ علاقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی قوانین بنائے جائیں گے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ فاٹا کے علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی کام ہوں گے۔
گیارہ سو کنال پر مشتمل وزیر اعظم ہاؤس کے مستقبل کے استعمال سے متعلق عمران خان کے اعلان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کو ایک ایکزیکٹو آرڈر کے ذریعے یونیورسٹی بنایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے کسی قانون کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔
اسد قیصر اس سے پہلے پانچ سال صوبہ خیبر پختون خوا کے بھی اسپیکر رہ چکے ہیں۔
انہوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ آئیں اور ایک مثبت کردار ادا کریں، انہیں میرا تعاون ہمیشہ حاصل رہے گا۔