نیویارک (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو قریبی رفقاء کو عدالت یقینی طور پر جیل کی سزا سنا دے گی۔ ان دونوں نے عدالت میں ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے انہوں نے انتخابی مہم کے دوران مالی بے ضابطگیوں کی سازش کی تھی۔
امریکی شہر نیویارک کی عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق ساتھی اور وکیل مائیکل کوہن نے اعتراف کیا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران خلاف ضابطہ کارروائیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔ کوہن نے عدالتی کارروائی کے دوران پورن اداکارہ اسٹورمی ڈینئلز اور پلے بوائے میگزین کی ماڈل گرل کیرن مکڈوگل کو کی گئی مالی ادائیگیوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ ان دونوں خواتین نے ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کا اعتراف کر رکھا ہے۔
عدالت میں مائیکل کوہن کے وکیل لینی ڈیوس نے اپنے دلائل میں واضح کیا کہ اُن کے موکل کے اقدامات حقیقت میں ٹرمپ کے لیے سینے پر گولی کھانے کے مساوی ہیں۔ کوہن نے ٹرمپ کی جگہ گولی کھانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈیوس نے اپنے مؤکل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حلف کے تحت کوہن نے اعتراف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان دونوں خواتین کو ادائیگیاں اس لیے کی تھیں تا کہ وہ انتخابی عمل کو متاثر کر سکیں۔
نیویارک کے فیڈرل جج نے مائیکل کوہن کے مقدمے کا فیصلہ بارہ دسمبر کو سنانے کا اعلان کرتے ہوئے اُن پر واضح کیا کہ جن الزامات کے تحت انہیں مجرم قرار گیا ہے، اُن کی سزا پینسٹھ برس تک ہو سکتی ہے۔
مغربی ورجینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انچارج پال مینیفرٹ کو آٹھ مختلف الزامات کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ پال منافرٹ پر کُل اٹھارہ الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن دس پر جیوری کے اراکین متفق نہیں ہو سکے۔ ان الزامات کے تحت انہتر سالہ منافرٹ کو طویل المدتی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔
منافرٹ کو مجرم قرار دیے جانے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اچھے انسان ہیں اور کارروائی باعثِ رسوائی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عدالتی کارروائی کے بعد سے امریکی صدر نے منافرٹ سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر کے وکیل رُوڈی گولیانی نے امریکی میڈیا پر یہ بیان دیا ہے کہ کوہن کے الزامات سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت سنبھالنے کے بعد کوئی غلط کام کیا ہے۔ امریکی میڈیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ کوہن اور منافرٹ کے اعترافات امریکی صدر کے لیے گہری پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔