بابا بلھے شاہ

Baba Bulleh Shah

Baba Bulleh Shah

تحریر : ڈاکثر محمد ریاض چوہدری

پنجابی زبان کے مشہور عوامی شاعر بابا بُلھے شاہ کی پیدائش 1680ء میں ریاست بہاولپور (پاکستان) کے ایک گاؤں ” اُچ گیلانیاں ” میں ہوئی ۔۔ اس کے کچھ عرصہ بعد آپ کا خاندان قصور منتقل ہو گیا ۔۔ آپ کے والد کا نام شاہ محمد درویش تھا ۔۔ وہ مسجد کی امامت کرتے تھے اور بچوں کو تعلیم دیتے تھے ۔۔ انھیں عربی ، فارسی اور مذہبی علوم پر دسترس حاصل تھی ۔۔
بابا بُلّھے شاہ کا اصل نام عبداللہ شاہ تھا ۔۔ جو بگڑ کر بُلھا شاہ اور بُلّھے شاہ ہو گیا ۔۔ اور وہ اسی نام سے مشہور ہوئے ۔۔ اور یہی نام خاص و عام کی زبان پر گونجنے لگا ۔۔۔

بُلّھے شاہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی ۔۔ چند دوسرے اساتذہ سے علم حاصل کرنے کے بعد علم و عرفان کی جستجو اور تڑپ آپ کو حضرت شاہ عنایت قادری کے دروازے پر لے آئی ۔۔

شاہ عنایت تصوف کے قادری سلسلے سے تعلق رکھتے تھے ۔۔ ذات کے لحاظ سے آرائیں تھے ۔۔ اور بہت سی فارسی کتابوں کے مصنف تھے ۔۔۔ وہ دوسرے صوفیاء کی طرح تارک الدُنیا نہیں تھے ۔۔ بلکہ کھیتی باڑی اور باغبانی کرتے تھے ۔۔۔ قصور میں مقیم تھے لیکن حاکم سے مخالفت کی وجہ سے لاہور منتقل ہونا پڑا اور پھر لاہور کے ہی ہو کر رہ گئے ۔۔

بُلّھے شاہ کا بچپن گاؤں میں مویشی چراتے گذرا ۔۔ والد امام مسجد تھے اور امام مسجد کی حیثیت اُس عہد میں گاؤں کے دوسرے ہنرمندوں موچی ، نائی اور جولاہوں کے برابر ہی تھی ۔۔ یہی وجہ ہے بُلّھے شاہ کا معاشرے کے پِسے ہوئے طبقات کے حوالے سے نہ صرف گہرا مشاہدہ تھا ۔۔ بلکہ آپ خود ان حالات سے گزرے تھے ۔۔ اسی مشاہدے اور تجربے نے آگے چل کر بے باک شاعرانہ اسلوب کی بنیاد رکھی ۔بُلھے شاہ سے قبل بھی شعراء نے مذہبی پیشواؤں کی چیرہ دستیوں کو ہدف تنقید بنایا ہے ۔۔ لیکن جس بہادری ، جرات اور دلیری سے بُلھے شاہ نے ان مذہبی ٹھیکیداروں کو رد کیا ہے اس کی مثال ملنا مشکل ہے ۔۔ کہتے ہیں :

ملّا تے مشالچی دوہاں اکو چت
لوکاں کردے چاننا تے آپ ہنیرے وچ
اسی طرح اُن مُلّاؤں کی عالمانہ اصطلاحات اور فرسودہ کتابوں کی بے معنی تکرار سے تنگ آ کر یوں اُن کا پردہ فاش کرتے ہیں :
عِلموں پئے قضیے ہور
اکھیں والے انھی کور
پھڑ لئے ساہ تے چھڈے چور
دوہیں جہانیں ہویا خوار
عِلموں بس کریں او یار
پڑھ پڑھ مسئلے روز سناویں
کھانا شک شبہے دا کھاویں
دسّیں ہور تے ہور کماویں
اندر کھوٹ باہر سچیار
علموں بس کریں او یار
پڑھ پڑھ نفل نماز گزاریں
اُچیاں بانگاں چانگھاں ماریں
منبر چڑھ کے واعظ پکاریں
تینوں کیتا حرص خوار
علموں بس کریں او یار

رانجھا رانجھا کر دی نی میں ، آپے رانجھا ہوئی​
سدّو نی مینوں دھیدو رانجھا ، ہیر نہ آکھو کوئی
رانجھا میں وچ ، میں رانجھے وچ ، ہور خیال نہ کوئی
میں نہیں اوہ آپ ہے اپنی آپ کرے دل جوئی
جو کوئی ساڈے اندر وسّے ، ذات اساڈی سو ای​
رانجھا رانجھا کر دی نی میں ، آپے رانجھا ہوئی​
ہتھ کھونڈی میرے اگے منگو ، موڈھے بھُورا لوئی
بلّھا ہیر سلیٹی ویکھو ، کتھّے جا کھلوئی
جس دے نال میں نیونہہ لگایا ، اوہو جیہی ہوئی
تخت ہزارے لے چل بلھیا ، سیالِیں ملے نہ ڈھوئی​
رانجھا رانجھا کر دی نی میں ، آپے رانجھا ہوئی
( بابا بلھے شاہ )

Dr. Muhammad Riaz Chaudhry

Dr. Muhammad Riaz Chaudhry

تحریر : ڈاکثر محمد ریاض چوہدری
ڈاکثر محمد ریاض چوہدری ۔ صدر ۔ حلقہء