ہوائیں سلام کہتی ہیں 6 ستمبر سپیشل

 Defence Day Pakistan - 6 September

Defence Day Pakistan – 6 September

تحریر : شاہ بانو میر

لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے میں
وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا دیے تم نے
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

ڈی جی آئی ایس پی آر کہہ رہے تھے
کہ
اس سال کا 6 ستمبر پاکستان میں روایتی انداز سے ہٹ کر منایا جائے گا
میڈیا سے کہا گیا کہ
آپ ان عظیم شھداء کے گھروں میں جا کر انہیں خراج تحسین پیش کریں
کہ آج ان کی قربانی کی وجہ سے پاکستان کی عوام سکون کی نیند سو رہی ہے
پاکستان جب سے آزاد ہوا ہے
کئی دشمنوں کی آنکھ میں خار کی طرح کھٹک رہا ہے
ہمسایہ دشمن نے 65 میں بزدلانہ کاروائی کی اور دھاوا بول دیا
لیکن
افواج پاکستان نے ایسا بھرپور جواب دیا کہ
اس کے دانت کھٹے ہو گئے
نئی تاریخ رقم ہوئی جس میں حق نے ہمیشہ کی طرح جماعت قلیل نے اکثریتی تعداد پر کلمہ حق سے غلبہ پا لیا
ہر سال 6 ستمبر کو دشمن کے سینے پر سانپ لوٹتے ہیں
جب جب پاکستان اور اس کی بہادر عوام جنگ 65 کے شہداء غازیوں کو ان کے کارناموں پر داد شجاعت دیتے ہیں ٌ
ایک دہائی پہلے جنگ کا انداز تبدیل ہوا سرحدیں خاموش ہوئیں
مگر
ملک کے اندر ہی جیسے زمین گولہ بارود اگلنے لگی
آئے روز کبھی ٹرین دھماکہ کبھی سلنڈر دھماکہ
کبھی آگ کا بھڑکنا کبھی رکشوں میں بم کا دھماکہ کبھی بسیں متاثر تو کبھی موٹر سائیکل
یہ جنگ 65 کی جنگ سے زیادہ طویل صبر آزما حساس اور مشکل تھی
مگر
پیشہ ورانہ مہارت اور قوت ایمانی نعرہ تکبیر بہادروں کو پھر سے کامیاب کروا گیا
مگر
اس طویل اعصاب شکن جنگ نے ہزاروں بیٹے نگل لئے
شہادتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ تھا
اس ملک کے 60 ہزار سے زائد شہری لقمہ اجل بنے
ہزاروں سپاہی رینجرز اور فوجی اس مٹی کی خاک میں شان سے بے نام داستان ہو گئے
طبل جنگ بجا کر جنگ کی جائے تو شہیدوں کا غازیوں کا زخمیوں کا مکمل ریکارڈ مل جاتا
مگر
جنگ کے آغاز سے انجام تک کا کسی کو علم نہ ہو
لاشیں گنی جا سکتی ہیں
مگر بوٹیوں میں تقسیم جسم کون کیسے گنے؟

پاکستان میں ایسے ہی شہادتیں ہوئیں جو 65 کی جنگ سے زیادہ المناک تھیں
نہ گھبراتے ہیں نہ لڑکھڑاتے ہیں
یہ پاسباں ہیں اس ادارے کے جس کا نام افواج پاکستان ہے
جس کے پاس اعلیٰ فضائی بری و بحری تربیت یافتہ جوان ہیں
برفانی پہاڑوں کی یخ بستہ وادیاں ہوں یا چولستان کے تپتے ریگزار
کہیں بھی ان کی کارکردگی میں کوئی تساہل نہیں دیکھا جا سکتا
وطن عزیز کا یہ واحد ادارہ ہے
جو کبھی زلزلہ زدگان کیلئے حاضر ہے
کبھی سیلاب میں آپ کو لوگوں کی جانیں بچاتے نظر آتے ہیں
کبھی برفانی گھاٹیوں میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو بحفاظت نکال لاتے ہیں
کبھی سیاچین گلیشئیر پر ہتھیار بند اذانیں دیتےدکھائی دیتے ہیں
کبھی
وزیرستان سے دہشت گردوں کو ان کے اصل ٹھکانے کی طرف کامیابی سے دھکیلتے ہوئے
عوام کو خوف کی فضا سے نجات دلواتے ہیں
کل 1965 باقاعدہ جنگ تھی اور آج پشت پر خاموش وار کئے جا رہے
سال 65 کی جیت یوم دفاع کی صورت ہر سال دہرائی جاتی ہیں
اس سال انداز کچھ الگ ہی ہوگا
عوام کو “” شھیدوں “” کی قربانی کی عظمت سمجھانے کیلئے میڈیا شہداء کے گھر گھر جائے گا
اور
غیرت کی بہادری کی دفاع وطن کی مادر وطن کی خاطر جاں دینے والوں کی کہانی سنیں گے
آزادی کی قیمت جوانوں کا بہتا ہوا لہو ہے
یقینی طور پے
ہر آنکھ قربانیوں کی داستان سنتے ہوئے پُرنم ضرور ہوگی
وہ زبانیں خاموش ہو جائیں گی
جو شہیدوں کی قربانیاں سیاسی مفادات کی نذر کرنا چاہتی ہیں
مگر 6 ستمبر کو ہر مفاد مٹ جائے گا
صرف قربانی اور قربان ہونے والے موضوع بحث ہوں گے
بتایا جائے گا کہ
کل جنگ تھی آج سکون ہے
سی پیک کامیابی سے افواج پاکستان کی زیر نگرانی رواں دواں ہے
پے درپے ہونے والے دھماکے اپنی موت آپ مر گئے
آپریشن رد الفساد ضرب عضب کے بعد آپریشن کومبنگ سے پابند سلاسل کر دیے گئے
یہ جنگ ہم نے جیت لی ٌناممکن ممکن کر دکھایا
اپنے جانبازوں کے لئے شہیدوں اور غازیوں کے لئے صرف دعا کرنا کافی نہیں
شاندار قومیں اپنے ہیروز کو بہترین انداز میں پوٹریٹ کرتی ہیں
اس سال افواج پاکستان نے پکارا ہے
کیسے ممکن ہے کہ کوئی انکار کرے؟
سیاستدانوں کے من گھڑت بیزار کر دینے والے بیانات سننے والی یہ سادہ لوح قوم
آنکھیں کھولے اور سچے لوگوں کی قربانیاں سنے
کہ
کیسے جوان اس مٹی کی حرمت پر قربان ہوئے
ہر ایک کی داستان شھادت الگ نوعیت کی ہے
حالات مختلف
مقام مختلف
مگر
شہید ہونے وجہ ایک
پاکستان اس کی آزادی کا تحفظ

وہ کیا لوگ تھے جو قربان ہو گئے ؟
گھر گھر جا کر ان زندہ و جاوید لوگوں کے اہل خانہ سے سنیں
کہ
وہ ان کے بغیر کیسے زندگی گزار رہے ہیں
ان کے گھر ان کے بغیر کیسے لگتے ہیں
ماں کی سونی گود اور بیوی کی سوگوار آنکھیں
ننھے معصوم بچوں کے معصوم خاموش سوال
کہ
بابا کہاں ہیں؟
موج مستی میں گُم ہم محسوس کریں
اس گھر کی تنہائی گہری خاموشی مہیب سناٹا
ہمارے کل پر اپنا آج قربان کرنے والو
وطن کا بچہ بچہ سلام عقیدت پیش کرتا ہے
لیکن
ذرا رکیں
کیا یہ وطن صرف افواج پاکستان کا ہے؟
کیا اس کی حفاظت صرف یہی کرتے ہوئے جان دیتے رہیں گے؟
آئیے اس سال اپنا فرض نبھائیں جہاں جہاں ہم ہیں
وہاں وہاں سے افواج پاکستان کو عقیدت بھرا پیغام بھیجیں
شہداء کیلیۓ دعا کریں
قرآن خوانی کروائی جائے
اور
ان کی پوسٹر سائز تصاویر کو جا بجا لگا کر بچوں سے ان کا تعارف کروائیں
افواج پاکستان کے احسانات نہ گنوائے جا سکتے ہیں اور نہ کوئی گن سکے گا
صرف
تشکر کے کلمات ان کا انعام ہے
آئیے
مل کر ذہن سازی کریں
کہ
ہم اپنے شہداء کو غازیوں کو اپنے انداز سے کیسے سلام پیش کریں؟
کیسے ان کی عظمت کی رفعتوں تک رسائی حاصل کر کے
بطور پاکستانی شہری سرخرو ہوں
اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہادر فوج عطا کی ہے
جس کے پاس بیٹے ہی نہی بیٹیاں بھی دفاع وطن کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں
ہمارا فخر ہمارے شہید
ہمارا غرور ہمارے غازی
ہمارا اعتبار ہمارے حاضر سروس جوان
جن کے ہوتے ہوئے دشمن میلی نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا
پاکستان تو زندہ باد
پاک فوج تو پائیندہ باد
اے راہ حق کے شہیدو
وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں
سلام کہتی ہیں

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر