بغداد (جیوڈیسک) داعش تنظیم نے عراق میں انبار صوبے کے ضلعے القائم میں عراقی فوج کے ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر خود کش حملے کی ذمّے داری قبول کر لی ہے۔
القائم کے ڈپٹی کمشنر احمد المحلاوی نے بدھ کے روز بتایا کہ مغربی عراق میں ہونے والے اس خود کش کار بم حملے میں کم از کم 8 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 12 زخمی ہوئے۔
المحلاوی کے مطابق حملہ آور نے گولہ بارود سے بھری گاڑی چیک پوائنٹ سے ٹکرائی تو وہاں فوج اور شیعہ مسلح گروپوں کے ارکان موجود تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں پانچ کا تعلق مسلح گروپوں سے ہے جب کہ بقیہ تین افراد عام شہری ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔
عراقی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں سات افراد جاں بحق ہوئے جن میں چار کا تعلق سکیورٹی فورسز سے ہے جب کہ تین عام شہری ہیں۔
عراقی فوج کے ایک افسر نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ شام کے ساتھ سرحد سے 30 کلو میٹر کی دوری پر واقع شہر القائم کے جنوبی داخلی راستے پر عراقی فوج اور شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کی مشترکہ چیک پوائنٹ کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ انبار صوبے اور شام کے درمیان سرحد پر واقع القائم دہشت گرد تنظیم داعش کا گڑھ تھا۔
عراقی فوج اور الحشد الشعبی ملیشیا سنّی اکثریت والے صوبے انبار کو ملک کے مغربی صحراء میں داعش کے خلاف زمینی اور پڑوسی ملک شام میں مسلح افراد کے خلاف فضائی کارروائیوں کے اڈّے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔