اسلام آباد (جیوڈیسک) انٹرنیشنل پولیس (انٹرپول) نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو آگاہ کر دیا، جسٹس یاور علی نے ریمارکس میں کہا خط کی کاپی پیش کریں۔
لاہور ہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ انٹرپول نے پرویز مشرف ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ انٹر پول کا کہنا ہے سیاسی مقدمات میں ریڈ وارنٹ جاری نہیں کرتے، ایف آئی اے نے پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ کے لئے انٹر پول کو خط لکھا تھا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاور علی نے کہا انٹرپول کے خط کی کاپی پیش کریں۔ جسٹس یاور علی نے استفسار کیا کیا وفاقی حکومت پرویز مشرف کیخلاف کیس واپس لینا چاہتی ہے ؟ سیکریٹری داخلہ نے بتایا وزارت داخلہ کا قلمدان وزیراعظم کے پاس ہے، مشرف کیخلاف مقدمہ واپس لینے پر کوئی بات نہیں ہوئی، نئے پراسیکوٹر کا تقرر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے مشاورت سے ہوگا۔
وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا غداری کیس چلانے یا نہ چلانے کا فیصلہ اب نئی حکومت نے کرنا ہے، اس مقدمے میں مشرف کے وکلا حکومت میں آچکے ہیں، وزارت داخلہ ہی بہتر فیصلہ کرسکتی ہے۔ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا عدالت پراسیکیوشن کا حصہ نہیں، ٹرائل میں کسی فریق کی سائیڈ نہیں لیں گے، عدالت نے شفافیت کو برقرار رکھنا ہے اور اس کیس کو حتمی نتیجے تک پہنچانا ہے۔ خصوصی عدالت نے کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
سابق صدر پرویز مشرف نے ایک مرتبہ پھر علالت کے باعث وطن واپس آنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کے وکیل اختر شاہ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی دبئی میں طبعیت بہتر نہیں ہے اور وہاں ان کا علاج چل رہا ہے، ڈاکٹروں نے انھیں سفر سے منع کیا ہے، سابق صدر علالت اور سیکیورٹی خدشات کے باعث نہیں آ سکتے۔
اختر شاہ نے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کے مشورے کے بعد اور تب ہی سفر کریں گے جب انہیں وہ سیکورٹی فراہم کی جائے گی جو پاکستان کے صدر کے لئے مخصوص ہے۔
خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی آج ہونے والی سماعت میں سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے پرویز مشرف کو لانے کے لیے انٹرپول سے درخواست کی تھی، انٹرپول نے درخواست مسترد کردی، انٹرپول کے قانونی دائرہ کار میں سنگین غداری کیس نہیں آتا۔
خصوصی عدالت نے حکم دیا کہ انٹرپول کا دیا گیا جواب عدالت میں جمع کرایاجائے۔
سیکرٹری داخلہ نے جواب دیا کہ انٹرپول کا جواب آج ہی عدالت میں جمع کرادیا جائے گا۔
خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی نے دریافت کیا کہ کیا پرویز مشرف کا 342 کابیان اسکائپ پر لیا جا سکتا ہے؟ کیا 342 کے بیان کے بغیر کارروائی آگے بڑھائی جا سکتی ہے؟
عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر اسکائپ پر بیان لینے یا اس کے بغیرکارروائی بڑھانے پر دلائل دیے جائیں جس کے بعد عدالت نے سنگین غداری کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔