ایران جوہری معاہدے کے معاملے پر تہران کے ساتھ ہیں: پاکستان

Shah Mehmood Qureshi

Shah Mehmood Qureshi

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ایران جوہری معاہدے سے متعلق تہران کے اصولی مؤقف کی حمایت کرتا ہے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ دیگر فریق بھی اس سمجھوتے پر من و عن عمل کریں گے۔

یہ بات پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف اور ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے بات چیت کے بعد جاری بیان میں کہی ہے۔

بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ جوہری توانائی کا عالمی ادارہ ‘آئی اے ای اے’ متعدد بارے اس بات کی تصدیق کر چکا ہے کہ ایران سختی سے سمجھوتے پر کاربند ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اس معاملے پر اپنے پڑوسی ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔

دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایرانی وزرائے خارجہ کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں “دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر بات کی جب کہ علاقائی اور عالمی معاملات کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔

دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتِ حال اور امریکہ کی طرف سے یک طرفہ طور پر ایران جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے معاملے پر گفتگو کی۔

پاکستانی دفترِ خارجہ نے مزید بتایا ہے کہ اسلام آباد اور تہران نے باہمی سیاسی مشاورت اور مشترکہ اقتصادی کمیشن سے متعلق جلد اجلاس بلانے پر اتفاق کیا ہے جب کہ پاک ایران بارڈر کی سکیورٹی بہتر کرنے کے دونوں ملکوں کے طرف سے کیے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ نے جمعے کا پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔

پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملاقات میں جواد ظریف اور جنرل باجوہ نے علاقائی سلامتی کی صورت حال او ر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر جنرل باجوہ نے ایرانی وزیرِ خارجہ کو آگاہ کیا کہ پاکستان خطے کے امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جمعرات کو اسلام آباد پہنچے تھے۔

رواں سال جولائی کے انتخابات کے بعد قائم ہونے والی نئی حکومت کے قیام کے بعد کسی غیر ملکی وزیرِ خارجہ کا اسلام آباد کا یہ پہلا دورہ ہے۔