ہم جنہیں لاجواب کہتے ہیں

Shahida Amjad

Shahida Amjad

تحریر : شاہ بانو میر

استاذہ کرم فرماتے ہیں کہ

جھگڑوں سے الجھنوں سے لڑائیوں سے بچیں

کیونکہ

جھگڑے کام کو مقصد کو بے مقصد کر دینے والا ہتھیار ہے

یہی وجہ ہے

کہ

زندگی میں گہرا سکون خاموشی اور اطمینان آگیا

ہر کسی سے رابطہ نہیں ہر کسی سے واسطہ نہیں

دنیا کے معاملات میں بہت ہی کمزور ہوں

لوگوں کے بدلتے ہوئے چہروں اور موقعہ پرست طبیعت نے دنیا سے بیزارگی

اس وقت طبیعت میں شامل کی

جب زندگی میں ایک نیا گروہ متعارف ہوا

جنہیں

استاذہ کرام کہتے ہیں

اخلاص بانٹنے والے بغیر لالچ کے غرض کے اللہ اور رسولﷺ کی تعلیمات کیلئے دن رات کوشاں

مجھ جیسے کم علم کے بھاگ جاگے اور استاد جیسی عظیم نعمت عطا ئے ربّ کریم ہوئی

ان کی رفاقت ملی تو سوچ میں سوال اٹھا کہ کیا کیا اب تک؟

جواب “”صفر””

اپنے شب و روز پے نگاہ اٹھی

تو

حسرت تاسف کے سوا کچھ نہیں ملا

کام کے نام پر اداروں میں نت نئی سیاستیں

الجھنیں زیادہ اور عمل کم دکھائی دیا

ارادے باندھ لیتا ہوں ارادے توڑ دیتا ہوں

کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے

ان استاذہ کرام کی برکت سے سوچ نے سوچنا شروع کیا

تو ذات میں نقائص ہی نقائص ملے

یعنی روز مرمت کی ضرورت پڑتی ہے اور اگلے دن نیا نقص نکل آتا ہے

خود پے دکھ ہوتا تو

ڈھارس بندھاتے رہے یہ قابل قدر استاذہ کرام

کہ

لا تقنطو

لا تقنطو

امید پھر عود آتی اور نیا حوصلہ ملتا جب

پڑہتے کہ

دین میں خوش خبریاں دو

علم ملنے لگا تو پتہ چلا کہ اعلیٰ مرتبت پر فائز صحابہ رسولﷺ بھی عام انسان تھے خطاؤں سے بھرے ہوئے

ان کی غلطیاں میرے رب نے معاف کر دیں

پہلے ان میں سے کچھ نے آپﷺ کی مخالفت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی

مگر

جب ہدایت کا در کھلا تو دین کیلئے کیا جان کیا مال سب کا سب

بڑھ چڑھ کر پیش کیا

حاصل مطالعہ یہ ہوا کہ

ان کے نقش قدم پر چلنا ہے

جو گزرا وہ کل تھا

آج کو بچانا ہے

نسلوں کو امت کو سنوارنا ہے

لمحہ لمحہ قیمتی ہے

“”وقت گنوا کر پل گننے لگے “”

زندگی میں آنکھیں کھل گئیں تو انشاءاللہ

اب وقت کو ضائع نہیں ہونے دینا

اسی لئے خود کو محدود کیا زندگی کوشش کی

کہ

ویسے گزاری جائے جیسے دین میں حکم ہے

گھر کی چار دیواری میں بیٹھنا سیکھا تو گھر سنوارنا نکھارنا بھی اللہ نے سکھایا

علم گھر بیٹھ کر ایسا شاندار مقدر ہوا کہ بیان سے باہر ہے

صرف شکر اور صرف شکر کرتی ہوں

رابطہ بہت کم رکھا

استاذہ سے بات کے بعد کوئی بات دل کو لبھاتی ہی نہیں تھی

نہ ہی کسی کی گفتگو خوشنما دکھائی دیتی

کچھ خواتین بہت اچھی ہیں

انہی میں سے ایک

شاہدہ امجد بھی ہیں

طاقتور خاموشی کی علامت

جن کی زباں نہیں خاموشی بیاں کرتی ہے

ان سے جب جب بات ہوئی بہت کچھ سیکھنے کو ملا

اپنی کم مائیگی کا احساس ہوا

ان کے پیارے چہرے پر موجود

شائستگی نفاست صبر اور مسکراہٹ میں چھپی سوچ کی عبارت

بہت آسانی سے پڑھی جا سکتی ہے

اس سے پہلے ایسا نہیں ہوا کہ

“”میں نے کسی خاتون پر لکھنے کی ہیٹ ٹِرک کی ہو “”

اس بار لکھنے کیلئے جو سوچ ہُمکتی رہی کسی ننھے منے بچے کی طرح

مجھ سے ضد کرتی رہی کہ

لکھو ضرور لکھو

وہ ان کی سوچ کی مضبوطی ہے

مجھ سے کوئی آنکھ ٹیڑہی کرے تو طبیعت کی خامی ہے

آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھنا

مگر

آفرین ہے اس ماں پر جن کی یہ بیٹی ہیں

میری کسی وضاحت کے بغیر یہ مجھے جان گئیں

کہ

سال کے بعد جب ان سے بات ہوئی تو

کہنے لگیں

آپ جھگڑوں سے بچنے کیلئے سب سے الگ ہیں

میں آپ کی طبیعت کی نزاکت جان گئی ہوں

سبحان اللہ

ایسی پیاری طبیعت ایسا انداز اور سوچ میں اتنی لچک عام بات نہیں ہے

گھریلو خاتون بات بات پر ایک ہی جملہ مجھے کچھ نہیں آتا

میں کچھ نہیں ہوں

اللہ تبارک و تعالیٰ کو بندے کی عاجزی اتنی پسند ہے

کہ

اللہ سبحان و تعالیٰ

قلم کو لکھنے پر مجبور کر دیتے ہیں

میں نے شاہدہ امجد کو “”جب پایا ہمیشہ ذات کے اندرکے تلاطم کے اوپر سکون کی تہ بٹھائے پایا “”

ان کو آپ آسانی سے نہیں جان سکتے

خاموش گہری نگاہ سے ہر ایک کا جائزہ

نپی تلی گفتگو مہذب باوقار شخصیت

سیاسی شخصیت ہوتے ہوئے چھاپ گھریلو ہی ملے گی

سیاسی چالاکیاں ہوشیاریاں شارٹ کٹ نہیں جانتیں

اپنے حساب سے اپنے توازن کو قائم رکھتی ہیں

سیاسی جماعت جس کا شور بہت مشہور ہے

اس کے اندر موجود بھی رہنا مقام بھی بنانا

اور

عزت ھاصل کرنا

بہت مشکل کام ہے

مانتی ہوں انہیں سیاست نہیں آتی ہوگی

ان کا مزاج بہت خاص ہے نرم گھریلو شائستہ

مگر

ان کا خاندانی انداز بغیر بولے بغیر جتلائے اپنا ما فی الضمیر بیان کرتا ہے

بیٹیوں کی اچھی تربیت کرنے والی ماں

شوہر کے ساتھ مکمل ذہنی ہم آہنگی ان کے گھر کے در و دیوار سے ٹپکتی ہے

خاموشی سے اپنی سیاسی جماعت کے ساتھ اپنی انسیت کو تسلسل کے ساتھ اور تواتر کے ساتھ قائم رکھے ہوئے ہیں

عمران خان کی قیادت پر اعتماد بھاگ بھاگ کر خود کو نمایاں نہیں کرتیں

حسب ضرورت حسب خواہش مناسب انداز میں اپنا کردار نبھا رہی ہیں

اسی لئے سب احترام دیتے ہیں

اپنے قدموں کے نیچے موجود زمین پر اپنی ذات کے بل بوتے پر مضبوطی سے کھڑی ہیں

خواتین کیلئے قابل تقلید مثال ہیں

نہ حسد کرتی ہیں اور نہ ہی ان سے کیا جائے اسے پسند کرتی ہیں

کام سے کام رکھنے والی اپنی ذات میں گُم حد کے اندر رہتے ہوئے میانہ روی سے چلتی ہیں

فرانس کی پی ٹی آئی میں 2014 سے ہیں

سینئیر رہنما کہا جائے تو ہر گز غلط نہ ہوگا

ابھی سنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جیت کے جشن میں انہیں شیلڈ حوصلہ افزائی بھی دی گئی ہے

جو حقیقی محنت کرنے والی خواتین کیلئے اچھا آغاز ہے

سیاست میں ٹھہراؤ معاملہ فہمی سنجیدہ انداز اور متانت ان کی امتیازی خوبیاں ہیں

ان کی آواز جب نبی ﷺ کی مدح سرائی کرتی ہے تو گویا سننے والے مبہوت ہو جاتے ہیں

نعت کے مکمل ہونے تک ہر موجود انسان کسی نا دیدہ طاقت کے سحر میں گرفتار رہتا ہے

ایک خاص نعمت جو اللہ پاک نے انہیں عطا کی وہ ہے”” ان کی نعت گوئی ہے “”

پچھلے سال پاکستانی میلہ ہوا تو انہیں بطور خاص دو بار نعت خوانی کیلئے بلایا گیا

جو بہت بڑا اعزاز ہے

یہ شان اور مقام مقدر والوں کو ملتا ہے

یہ رتبے ڈگری سے نہیں پیسے کی چھینا جھپٹی سے نہیں

زندگی میں شارٹ کٹ سے مصنوعی کامیابی سے نہیں ملتے

یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے

یہ بڑے نصیب کی بات ہے

شاہدہ امجد کی خامو ش کامیابیاں ہو سکتا ہے

ان چیختے شور شرابے میں دب کر ابھی سامنے دکھائی نہ دے رہی ہوں

مگر

ان کی طبیعت کا استقلال ان کی مضبوط قوت ارادی اور اپنے ارادے کے ساتھ وفاداری اخلاص اور ہمیشہ کا ساتھ

یہ ایسے بہترین عوامل ہیں کہ جو خود اپنا نتیجہ ہمیشہ کامیابی کی صورت ثابت کرتے ہیں

شاہدہ کی عاجزی ان کی انکساری ان کی نرم گفتگو نجانے کیوں میرے دل کو یقین دلا رہی ہے کہ

مومن تو وہ ہے جس کی زبان ہاتھ سے دوسرا مومن محفوظ رہے

سیاست میں بھی رہیں اور طبیعت کی نفاست شائستگی متاثر نہ ہو

یہ کیا سورج میں گھر بنانا اور چھاؤ تلاش کرنا

دلدلوں میں رہنا اور پاؤں تلاش کرنا

سیاست بہت مشکل شعبہ ہے بِالخصوص خواتین کیلئے

ایک سلجھی ہوئی گھریلو خاتون نے ثابت کر دیا کہ حدود کے اندر رہتے ہوِئے سیاست سمیت ہر شعبے میں کام کیا جا سکتا ہے

تعلیم ڈگری اپروچ سفارش سب زیرو ہو جاتا ہے

جب سچی نیت اور لگن شاہدہ کے روپ میں سامنے آئے

مجھے ان سے ایک بار پھر مل کر بہت اچھا لگا

ایسے لوگ ہیں جو اپنے اخلاص اور انداز سے

لاجواب کر دیتے ہیں

اسی لئے ان کے لئے آرٹیکلز کی ہیٹ ٹرک ہو گئی

کیونکہ

لکھا انہی پر جاتا ہے

ہم جنہیں لاجواب کہتے ہیں

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر