اکوڑہ خٹک : جمعت علماء اسلام کے صدر اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ پندرویں صدی ہجری کے کفرشکن عظیم جہادی شخصیت دو سلطنتوں کو شکست فاش دینے والے مجاہد کبیر جہاد افغانستان کے عظیم مجاہد مولانا جلال الدین حقانی کی وفات پور ی امت مسلمہ کے لئے عظیم سانحہ ہے،دنیا کے سپرپاور سوویت یونین کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں ان کا بنیادی کردار ہے، ایک سامراجی طاقت سے ملک کو آزاد کرانے میں ان کا اہم رول ہے، انہوں نے گھر کے دس پندرہ افراد کی قربانی دی جن میں ان کے کئی جوانسال بیٹے اور گھر کی خواتین بھی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں مشرقی یورپ کی تمام ریاستیں اور سنٹر ل ایشیا کی آٹھ دس ریاستیں سوویت یونین کے سامراجی پنجہ استبداد سے آزاد ہوئیں ،جرمنی میں دیوار برلن ٹوٹ گئی اور افغانستان آزاد ہوگیا اور پاکستان سرخ سامراج کے جارحانہ عزائم سے محفوظ ہوگیا،اور امریکہ واحد سپر طاقت بن گیا ،آزادی اور انسانی حقوق کے دعویدار امریکہ اور مغربی ممالک کوان کے عظیم خدمات پرانہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہیے نہ کہ انہیںدہشت گردقرار دے کر حقائق کو مسخ کیا جائے۔
اس وقت بھی افغانستان میں آزادی کی جنگ مولانا حقانی کے خاندان کی مرہون منت ہے، اقوام عالم کی آزادی کی پاسداری کرنے کے دعویدار مغرب کو آزادی کی اس جدوجہد کی قدر کرنی چاہیے، اور اسلامی دنیاکواس کی پشت پناہی کرنی چاہیے، مولانا حقانی مرحوم کی قربانیاں تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں، وہ وقت کے امام شامل تھے ان کا نام خالد بن ولید کے غلاموں سلطان صلاح الدین ایوبی سلطانی محمود غزنوی ٹیپو سلطان شہید کی صف میں لکھنا چاہیے، مسلمان حکمرانوں سیاستدانوں ،صحافیوں میڈیا او رعوام کا مغربی طاقتوں کے خوف سے اپنے اس عظیم سپوت کی وفات پر چپ سادھ لینا ناشکری بے حمیتی اور ضمیر کی موت اور اتنا بڑا جرم ہے کہ تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔مولانا سمیع الحق نے ملک کے تمام دینی مدارس، اداروں ،مساجد اور خانقاہوں میں ختم کلام پاک ایصال ثواب اور تعزیتی اجتماعات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرکے ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سرخرو ہوں گے۔