واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اپنے دورہ پاکستان کے اختتام پر بھارت روانہ ہونے سے قبل اسلام آباد کے نور خان ایئر بیس پر صحافیوں سے مختصر بات چیت کے دوران کہا کہ پاکستانی قیادت سے ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے امریکہ پاکستان تعلقات کو ازسرنو ترتیب دینے پر اتفاق کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو اقتصادی اور تجارتی شعبوں سمیت تمام جہتوں پر استوار کرنے کے بار ے میں بات چیت کی گئی۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا دونوں فریقین کو اس بات کا احساس ہے کہ اُنہیں افغانستان کے پر امن حل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا کیونکہ افغانستان میں قیام امن افغانستان کے علاوہ پاکستان اور امریکہ کیلئے بھی اہم ہے۔
اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ان ملاقاتوں میں پاکستان امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے کیلئے اُن بنیادی محرکات کا تعین کر لیا گیا ہے جن کی مدد سے یہ تعلقات کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اس موقع پر امریکہ کے جائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ دورے کے دوران اُن کا کردار دونوں ملکوں کے تعلقات کو ازسرنو ترتیب دینے کے سلسلے میں وزیر خارجہ پومپیو کی مدد کرنا تھا۔ جنرل ڈنفورڈ نے کہا کہ اُنہوں نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران اُن کے نقطہ نظر کو غور سے سنا اور وزیر خارجہ مائک پومپیو، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل باجوہ کے خیالات میں خاصی ہم آہنگی پائی گئی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ امریکی اور پاکستانی افواج کے تعلقات کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے گا تاکہ امریکی صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی میں تعاون کیلئے بنیاد فراہم کی جا سکے۔
جب ایک صحافی نے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو سے پوچھا کہ کیا اُن کے خیال میں پاکستان نے امریکہ کو ایسی یقین دہانیاں کرا دی ہیں جن کی بنیاد پر پاکستان کیلئے روکی گئی امریکی امداد بحال ہو سکے اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سیکیورٹی سے متعلق تعاون بحال ہو سکے تو مائک پومپیو نے کہا کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے اور مزید بات چیت کا عمل جاری رکھنا ہو گا۔ تاہم دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تعلقات تسلسل کے ساتھ جاری رہے ہیں جبکہ دیگر شعبوں میں ایسا نہیں ہوا ہے۔ پاکستانی اور امریکی فوجوں نے بہت سے منصوبوں پر مل کر کام کیا ہے جو دونوں فریقین کیلئے اہم ہیں اور ہم دو طرفہ تعلقات کیلئے اس کو بنیاد بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ا یک اور سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ملاقاتوں میں افغانستان میں موجود امریکی افواج کیلئے پاکستان کے راستے سامان کی ترسیل جاری رکھنے کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور اس بات کا امکان نہیں ہے کہ سامان کی ترسیل کے حوالے سے پاکستان کا تعاون جاری نہ رہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کر دیا ہے اور اُنہوں اس سے اتفاق کیا ہے کہ اب دونوں ملکوں کی طرف سے کی جانے والی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کا وقت آ گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کے بعد کئی سمجھوتوں پر اتفاق کیا گیا۔ تاہم اُن سمجھوتوں پر خاطر خواہ عمل شروع نہیں ہو سکا۔ اس سلسلے میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ طے کئے گئے سمجھوتوں پر عملدرآمد کیا جائے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی اور اعتباریت کو فروغ دیا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ پاکستان کا مختصر دورہ مکمل کر کے بھارت روانہ ہو گئے ہیں۔