تبدیلی آئی رئے ،،،،،؟

Change

Change

تحریر : ریاض احمد ملک

تحریک انصاف کی حکومت نے تبدیلی کا جو نعرہ مستانہ بلند کیا دعا تو یہ ہے کہ اللہ کرئے وہ اس نعرہ کو پورا کر پائیں مگر اب تک تو اس نعرہ کو ہر اس جگہ استعمال کیا جانے لگا ہے جہاں برا کام ہو رہا ہو ویسے بھی ہم دیکھتے آ رہے ہیں کہ جب بھی کوئی حکمران کرسی پر آیا عوام کو لولی پاپ دیا پاکستانی عوام کے بھی وارے وارے جائوں وہ کیسے لوگوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں کسی نے شیر اور بکری کو ایک گھاٹ پر پانی پلایا اور وہ بھی ایسا پلایا کہ پاکستانی قوم آج بھی اس کا بویا کاٹ رہی ہے کمال تو یہ ہے کہ یہ قوم پھر بھی نہ سمجھ سکی ملک میں سب اچھا چل رہا تھا کہ کسی کو جمعوریت کی نظر اچھی نہ لگی اور جنرل مشرف آسمان سے ٹپک پڑے ہم نے مٹھائیاں تقسیم کیں اور ملک کو کریپشن اور اندھیروں میں ڈبو دیا اس قوم کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے پھر ہمارے ملک میں جب جمعوریت کی جڑیں مضبوط ہوئیں کسی نے پرانے پاکستان کو ختم کر کے نئے پاکستان کی صدا لگا دی اس نے نوجوان نسل کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے جس ثقافت کو فروغ دیا ہماری پڑھی لکھی نوجوان نسل کو یہ ادائیں بھا گئیں۔

یہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کو ووٹ دینے والوں کی بڑی تعداد 18سال سے 28سال تک کے نوجوانوں کی تھی چونکہ پرانے پاکستان میں ان کے خوابوں کی تعمیر ممکن نہ تھی اس لئے انہوں نے نئے پاکستان میں ہی عافیت جانیاور نیا پاکستان بن کیا جس پر کسی کو اعراض ہو نہ ہو کچھ عرصہ بعد نوجوان نسل کو ضرور ہو گا جب عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سمبھالا تو انہوں نے بلا شبہ بہت اچھی تقریر کی انہوں نے پاکستان کو مدینے کی طرز کی ریاست بنانے کی بات کر کے مخالفین کے تو دل جیت لئے مگر وہ لوگ جو سمجھ رہے تھے کہ نئے پاکستان میں عیاشی ہو گی ان کے خواب تو چکنا چور ہو گئے کیونکہ مدینے کی ریاست میں جہاں دیگر برائیاں ختم ہونگی وہاں کالجوں میں نقاب کی پابندی بھی لازمی ہو گی جب نوجوان نسل کو کالج میں نقاب کرایا گیا تو کیا ہو گا یہ بھی سوچنے کی بات ہے پھر بھی یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو یہ سب کچھ جو انہوں نے عوام کو دیکھایا ہے پورا کرنے کی توفیق دیاب رہا مسلئہ ہمیں حکومت کی نیت پر ہر گز شبہ نہیں مگر جس ٹیم کے ساتھ وہ میدان میں کھیلنے نکلے ہیں ان میں فروغ نسیم بھی کھیل رہا ہے جو ایم کیو ایم کی پیچ پر کافی عرصہ کھیل چکا ہے۔

یعنی کافی تجربہ کار کھلاڑی ہے انہیں وزارت قانون کا قلمدان سونپا گیا ہے جس زمانے میں وہ ایم کیو ایم کی پیچ پر کھیلا کرتے تھے قانوں کے سخت مخالفوں میں ان کا نام ہوا کرتا تھا بوری بند لاشوں کا کلچرل بھی اسی زمانے کی سوغات ہوا کرتی تھی اب وہ اس لئے بھی کوئی غلط کام نہیں کریں گے کیونکہ وہ نئے پاکستان کے وزیر قانون ہیں دور مت جائیے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہی لے لیجئے ابھی وہ نامزد ہی ہوئے تھے کہ ان پر الزامات کی بوچھاڑ ہو گئی مگر وزیر عظم پاکستان کو وہ پورے پنجاب میں ایماندار نظر آئے اب طلو سب کچھ ہو تو گیا مگر،، تبدیلی،، کہاں گئی اگر تبدیلی نظر بھی آئی تو اس کا پہلا ٹیکہ اہلیاں بوچھال کلاں کو لگایا گیا بوچھال کلاں ضلع چکوال کا وہ گائوں یا قصبہ کیہ سکتے ہیں جو تعلیم یافیہ ہے یہاں جرم نامی کوئی چیز اگر ہے بھی تو بہت کم گزشتہ دنوں بوچھال کلاں رحمانیہ چوک کے قریب سے دو پولیس اہلکاروں نے ایک لڑکے کو دبوچ لیا پولیس کا ہے فرض مدد آپکی مگر اس لڑکے نے ان کی مدد کرنے کے بجائے ان کی خوب مرمت کی عید قریب تھی اور پولیس والوں کو بھی تبدیلی کا نعرہ پسند تھا انہوں نے بھی تبدیلی آئی رئے کا نعرہ لگایا اور بغیر کسی سرچ ورنٹ اور بیر کسی لیڈی پولیس کے بوچھال کلاں کے دو گھروں پر چڑھائی کی ایک گھر میں بوڑھی عورت کی بھی عزت نہ کی کیونکہ تبدیلی آئی نہیں آّ چکی تھی۔

اس گھر میں کیا کیا اس کو تو چھوڑئے انہوں نے نورپور گلی میں واقع ایک گھر پر چڑھائی کی اس گھر میں رہنے والوں کو جرم کے نام سے ڈر لگتا ہے حاجی عبدالمالک نامی گھر میں یو داخل ہوئے جیسے وہ تخریب کار ہوں انہوں نے خوایین کا بھی اخترام نہ کرتے ہوئے وہاں سے بغیر کسی جرم کے عبدالخالق، وسیم اور رضوان کو اٹھا لیا ان پر تشدد کیا اور غلیظ زبان استعمال کرتے انہیں پہلے تو للہ روڈ پر لے ھئے جہاں یہ سمجھنے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے تھے ایک پولیس اہلکار کے کہنے پر انہیں تھانہ کلر کہار لا کر بلا جواز مقدمہ درج کر دیا۔

پولیس والے اپنی ایف آئی آر میں کیا لکھ رہے ہیں ملاحظہ فرمائیے وہ لکھتے ہیں وہ لاری اڈا پر موجود تھے کہ انہیں مخبر نے اطلاع دی کہ اکرام نامی مجرم محلہ مصبال کے جنازہ گاہ کے قریب موجود ہے جس پر وہ وہاں پہنچے تو وہاں رین یہ ملزم اور ان کے ہمراہ اسماعیل اور اکرام موجود تھے جنہوں نے ان پر فائرنگ کییہ وقوعہ5بج کر20منٹ پرہوتا ہے جہاں کوئی انہیں اس لئے بھی نہیں دیکھ سکتا کیونکہ تبدیلی یعنی سلمانی ٹوپی جو پہن کر ّئے تھے اور نہ وہاں کسی نے فائر کی آواز سنی دلچسپ بات یہ ہے کہ وسیم اس وقت دکان پر اور عبدالخالق میرے ساتھ میانی اڈا پر موجود تھا کسی نے یہ پوچھا کہ یہ واقع کیوں ہوا انہیں کس جرم کی سزا دی گئی اب جو کہے کہ تبدیلی نہیں آئی میں کہوں گا کہ وہ پاگل ہے اب شائد عوام کو ایسی کئی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی اب سب نعرہ لگائیں کہ ،،تبدیلی ا ئی نہیں تبدیلی آ چکی ہے،، پاکستانی قوم تیرا کیا کہنا۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com