اسلام آباد (جیوڈیسک) مالی سال 2019 میں حکومت کا 9 ارب 69 کروڑ ڈالر قرض لینے کا امکان ہے۔
اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق حکومت 3 ارب ڈالر کے یورو اور سکوک بانڈز جاری کرسکتی ہے جبکہ کمرشل بینکوں سے 2 ارب ڈالر کا قرض بھی لیا جاسکتا ہے۔
پڑوسی ملک چین سے 84 کروڑ ڈالر لیے جانے کا بھی امکان ہے۔
حکومت کو ایشیائی ترقیاتی بینک 1 ارب 38 کروڑ ڈالر، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 1 ارب ڈالر اور ورلڈ بینک 70 کروڑ ڈالر قرض فراہم کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے جولائی 2018 میں لگ بھگ 47 کروڑ ڈالر قرض لیا تھا۔
گزشتہ ماہ 28 اگست کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 18-2017 کے اختتام پر حکومت کے قرض اور واجبات کی تفصیلات جاری کیں، جن کے مطابق حکومت کے قرض اور واجبات کا حجم 29 ہزار 861 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک سال کے دوران حکومتی قرض اور واجبات میں 18.90 فیصد اضافہ ہوا، حکومت کے ذمے قرض اور واجب الادا رقم مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 87 فیصد ہے۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت کا مقامی قرض 16 ہزار 415 ارب روپے ہے جبکہ حکومتی اداروں کا قرض 1068 ارب روپے رہا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کا بیرونی قرض 10 ہزار 935 ارب روپے رہا۔
مرکزی بینک کے مطابق پاکستان پر 1442 ارب روپے کے واجبات ہیں اور گزشتہ مالی سال کے دوران قرضوں اور واجبات پر تقریباً 475 ارب روپے سود ادا کیا گیا۔
دوسری جانب بجلی پیدا کرنے والے ایندھن کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے اور درآمدی فرنس آئل کی قیمت 1365 روپے فی ٹن کم ہو کر 80811 روپے فی ٹن ہوگئی ہے۔
مقامی فرنس آئل کی قیمت میں بھی 1938 روپے فی ٹن کی کمی ہوئی ہے، جس کے بعد اس کی قیمت 77 ہزار 296 روپے فی ٹن ہو گئی۔