کیا آپ کو معلوم ہے کہ دوسروں کی مدد کرنے سے آپ کے ذہنی اور اعصابی دباؤ میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور صحت بہتر ہوتی ہے؟ جانیے کہ سائنسدانوں نے کن دلچسپ سرگرمیوں کے ذریعے یہ نتائج اخذ کیے ہیں۔
دوسروں کو اُن کی مشکل میں مدد فراہم کرنے سے ہمارے دماغ میں ایک عصبی راستہ زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔ امریکی یونیورسٹی پیٹس برگ کے ریسرچرز کے مطابق یہ عمل ہماری صحت کی نشوونما میں مدد فراہم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق دوسروں کی مدد کرنے سے دماغ کا وہ حصہ متحرک ہو جاتا ہے جسے پہلے والدین کی بچوں کے لیے فطری دیکھ بھال کے رویوں سے جوڑا جاتا تھا۔ اس تحریک کے ساتھ ساتھ ہی دماغ میں بادام کی شکل جیسی ایک ساخت جسے سائنسی زبان میں ’امیگدالا‘ بھی کہتے ہیں، اور جو خوف اور دباؤ کے محسوسات سے منسلک ہوتا ہے، کی ایکٹیویٹی بھی کم ہو جاتی ہے، جو صحت پر اچھا اثر ڈالتی ہے۔
اس جائزے کو مرتب کرنے کے لیے محققین نے پینتالیس رضا کار افراد کو کچھ نہ کچھ ایسا کرنے کو کہا، جس میں دوسروں کی مدد کرنا شامل تھا۔ اس دوران ان افراد کو یہ موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنے کسی قریبی دوست، کسی فلاحی کام کے لیے یا پھر خود اپنے لیے کوئی انعام جیت سکتے تھے۔
اس مقابلے میں حصہ لینے والے افراد نے بتایا کہ کسی اور کے لیے انعام جیت کر انہیں اپنی سابقہ ذہنی کیفیت کی نسبت بہت اچھا لگا اور انہوں نے دوسروں کے ساتھ اپنے آپ کو سماجی طور پر زیادہ مربوط محسوس کیا۔
اس سرگرمی کے فوراﹰ بعد ہی ان رضاکاروں کو ایسے ایم آر آئی اسکینر سے گزارا گیا جو دماغ کے متحرک حصے دکھاتا ہے۔ اس اسکین کے بعد پتہ چلا کہ دوسرے افراد کی مدد کا عمل دماغ کے مخصوص حصوں کی سرگرمی سے مربوط تھا۔ البتہ خوف و دباؤ کو ظاہر کرنے والے حصے کی سرگرمی میں کمی صرف کسی کی براہ راست مدد کی صورت ہی میں سامنے آئی۔
ایسے ہی ایک اور جائزے میں تین سو بیاسی افراد نے شرکت کی اور جذبات و محسوسات کی درجہ بندی کے ایک مقابلے سے گزرے۔ اس تحقیق نے بھی پہلی ریسرچ کے نتائج کو درست قرار دیا۔
ان دونوں سرگرمیوں سے یہ نتائج اخذ کیے گئے کہ دوسروں کی مدد کرنا نہ صرف صحت کو بہتر بناتا ہے بلکہ مدد گار شخص کے خوف و تشویش کی سطح میں بھی کمی کا سبب بنتا ہے۔