اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ایک خصوصی پیغام کے ذریعے ملک میں ڈیم بنانے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کے بوجھ کے ساتھ ساتھ ملک کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس وقت ملک قرضوں کے بحران میں ہے لیکن ملک کو درپیش اس سے بھی بڑا مسئلہ پانی کی قلت کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں ڈیم نہ بنائے گئے تو پاکستان سن دو ہزار پچیس تک خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔ عمران خان کے مطابق اگر فوری طور پر ڈیم نہ بنائے گئے تو ملک میں اناج اگانے کے لیے بھی پانی نہیں بچے گا۔
انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کے پاس صرف تیس دن کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے ڈیم بنانے کے لیے ملکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ڈیم بنانے کے لیے فنڈز جمع کرنے کا کام شروع کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کام گزشتہ حکومتوں کو کرنا چاہیے تھا لیکن وہ اس حوالے سے ناکام رہی ہیں۔
وزیر اعظم نے خاص طور پر مصر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک وقت تھا کہ اس ملک کو بھی ڈیم بنانے کے لیے قرض نہیں دیا جا رہا تھا اور اس حوالے سے مصری عوام نے حکومت کا ساتھ دیا تھا۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ، دنیا کے دیگر ممالک اور خاص طور پر یورپ میں رہنے والے پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں ڈیم بنانے کے لیے کم از کم ایک ہزار ڈالر جمع کرائیں۔ وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے پیسہ پاکستان بھیجنے کی صورت میں ملک کے ذر مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو جائے گا اور ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو شدید غیرملکی قرضوں کا سامنا ہے اور اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مدد کی تو وہ آئندہ چند برسوں میں ہی یہ ڈیمز کی تعمیر کا کام کر دکھائیں گے۔ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کا بھی اعلان کیا، جس میں پیسے جمع کروائے جا سکتے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ تارکین وطن پاکستانیوں کی طرف سے بھیجے گئے پیسے کی خود حفاظت کریں گے۔ انہوں نے اس حوالے سے اپنے شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کا حوالہ بھی دیا۔
پاکستانی وزیراعظم کے اس اعلان کے بعد مسلم لیگ نون کے رہنما مشاہد اللہ خان نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی اس اپیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اس طرح نہیں چلتے بلکہ ان کو دیگر عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ پاکستانی برآمدات میں اضافہ کرنا چاہیے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا، ’’یہ ملک ہے، شوکت خانم ہسپتال نہیں۔ ملک چندوں پر نہیں چلتے۔‘‘
دریں اثناء سوشل میڈیا پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس فنڈ میں شرکت کرنے کا اعلان کیا ہے۔