واشنگٹن (جیوڈیسک) سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اعتراف کیا ہے کہ ایران نے سنہ 2015ء کو عالمی طاقتوں سے طے پائے جوہری سمجھوتے کےبدلے میں حاصل کی گئی رقوم دہشت گردی کی پشت پناہی کے لیے استعمال کی تھیں۔
’ڈاوس‘ میں ’سی بی سی‘ ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک اںٹرویو میں جان کیری نے کہا کہ معاہدے کےبعد ایران پرعاید کردہ اقتصادی پابندیاں اٹھا دی گئیں اور تہران نے ایک ارب 50 کروڑ ڈالرحاصل کیے۔ اس رقم کا ایک بڑا حصہ دہشت گردی کی معاونت پرصرف کیا گیا۔ جوہری معاہدے کے بعد ایران کے قرضوں کا بوجھ 55 ارب ڈالر سے زاید تھا مگراس کے باوجود ایران نے حاصل کردہ رقم دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کے لیے صرف کی۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ پابندیاں اٹھنے کے بعد حاصل ہونے والی رقم ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دی گئی۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے دہشت گرد اداروں اور تنظیموں کواس رقم میں سے وافر حصہ دیا گیا۔ امریکا کے پاس ایران کو ایسا کرنے سے روکنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔
خیال رہے کہ جان کیری ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتا کرانے والوں میں پیش پیش رہے ہیں۔ اُنہوں نے نہ صرف ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرایا بلکہ اسے کامیاب بنانے اور بچانے کے لیے بھی بھرپورکوشش کی۔ یہاں تک کہ گذشتہ مئی میں صدرڈونلڈ ٹرمپ نے جان کیری کے کرائے گئے معاہدے کوختم کیا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عاید کیں۔
امریکی عہدیداروں اور کانگریس کے ارکان کا کہنا ہے کہ ’ایران کا جوہری سمجھوتا‘ بدترین معاہدہ تھا۔ اس معاہدے کے ذریعے ایرانی رجیم کی لڑکھڑاتی کشتی کو معاشی سہارا دیا گیا۔ سابقہ امریکی حکومت نے ایران کے ساتھ معاہدہ کرکے تہران کی خطے میں بڑھتی توسیع پسندانہ اور دہشت گردی کی حمایت کی سرگرمیوں کوبھی نظرانداز کیا۔
جان کیری نے اپنی وزارت خارجہ کے دور میں ایرانی نژاد امریکیوں کو وائیٹ ہاؤس میں جگہ دی اورایرانی رجیم کی حامی لابی سے خود بھی متاثررہے۔ سابق صدر باراک اوباما کے دور میں وائیٹ ہاؤس میں ایرانیوں کی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا۔