رام اللہ (جیوڈیسک) ایجنسیاں فلسطینی صدر محمود عباس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کی سازش کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قبلہ اول کی زمانی اور مکانی تقسیم کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور ان کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔
رام اللہ میں تنظیم آزادی فلسطین کے ایک اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’ایک حساس مسئلہ مسجد اقصیٰ کا ہے جس کے بارے میں اسرائیل اپنی سازشیں اور چالیں چل رہا ہے۔ ہمارے پاس اسرائیلی ریشہ دوانیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ اسرائیل مسلمانوں کی طرح یہودیوں کو بھی مسجد اقصیٰٗ میں عبادت کا حق دلوانا چاہتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اسرائیل مسجد ابراہیمی الشریف کی طرح مسجد اقصیٰ کو بھی یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1994ء میں غرب اردن کے شہر الخلیل میں قائم تاریخی جامع مسجد ابراہیمی میں ایک یہودی دہشت گرد نے نماز ادا کرنے والے فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید ہوگئے تھے۔ اس کے بعد مسجد ابراہیمی کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردیا گیا تھا۔ مسجد اقصیٰ کی طرح اسرائیل اور یہودی مسجد ابراہیمی کی ملکیت کا بھی دعویٰ کرتے ہیں۔ سنہ 1967ء کے بعد اسرائیل نے یہودیوں کو سیاحتی مقاصد کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دے رکھی ہے مگر یہودی آباد کار قبلہ اول میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومومات بھی ادا کرتے ہیں۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہےاس کے بارے میں ہم اردنی بھائیوں سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں تاکہ ہم ایک موقف لے کر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کر سکیں۔
فلسطینی اتھارٹی، اسرائیل اور اردن کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت مسجد اقصیٰ اور القدس میں موجود دیگر مقامات مقدسہ کی نگرانی، حفاظت، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی اور دیگر انتظامی امور اردن کے پاس ہیں۔