اسلام آباد (جیوڈیسک) برطانیہ کے جرائم سے متعلق ایک ادارے نے پیر کے روز منی لانڈرنگ سے تعلق کے الزام میں ایک پاکستانی جوڑے کو حراست میں لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اس جرم کے تانے بانے پاکستان سے ملتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں پاکستانیوں کو، جو میاں بیوی ہیں، انگلینڈ کے جنوب مغربی علاقے سرے سے گرفتار کیا گیا۔ بیان کے مطابق برطانیہ میں ان کی جائیداد کا تخمینہ 80 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ ہے جب کہ ان کا کوئی قانونی ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے بتایا کہ شوہر کی عمر 40 سال سے زیادہ، جب کہ بیوی کی 30 سے اوپر ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی ادارے این سی اے کے بین الاقوامی کرپشن کے شعبے نے یہ گرفتاریاں پاکستان کے احتساب بیورو اور ایف آئی اے کے تعاون سے کیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں میاں بیوی سے این سی اے کے تفتیش کاروں نے پوچھ گچھ کی، جس کے بعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی، تاہم وہ زیر تفتیش ہیں۔
پیر کی صبح پاکستان کے وزیر قانون اور برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاویدنے اسلام آباد میں لوٹی ہوئی دولت واپس لانے سے متعلق ایک معاہدے کا اعلان کیا۔
روزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیا جانے والا شخص پاکستان میں ایک سرکاری ملازم تھا جو فرار ہو کر برطانیہ چلا گیا تھا۔ اسے ایف آئی اے کے کیس کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔