ماسکو (جیوڈیسک) روس کے صدر ولادی میر پوتن نے بحر روم میں روسی فوجی طیارے کے گرنے کو “المیہ ” قرار دیا ہے۔
پوتن نے اسد انتظامیہ کی طرف سے گرائے جانے والے طیارے کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شام میں روسی طیارے کا گرایا جانا المیہ واقعات کی ایک زنجیر دکھائی دے رہا ہے۔ لہٰذا روس کا ردعمل شام میں روسی یونٹوں کے تحفظ میں اضافہ کرنے کی شکل میں ہو گا۔
دوسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے کہا ہے کہ وہ روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات کریں گے جس میں وہ ان کے ساتھ شام میں روسی فوجی طیارے کو گرائے جانے کے واقعے پر بات چیت کریں گے۔
ایک ڈپلومیٹک حوالے نے اپنے نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے کہا ہے کہ نیتان یاہو اور پوتن کے درمیان ٹیلی فونک ملاقات بلا تاخیر عمل میں آئے گی۔
مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ایک اور ڈپلومیٹک ذریعے نے کہا ہے کہ اسرائیلی اور روسی فوجی اور سیاسی حکام مستقل رابطے کی حالت میں ہیں۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں روس کے فوجی طیارے کو گرائے جانے کے بارے میں اسرائیل پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی گئی ہے اور بشار الاسد انتظامیہ، ایران اور حزب اللہ کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ روس کی وزارت دفاع کی طرف سے آج جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ کل 15 روسی فوجیوں کے ساتھ راڈار سے غائب ہونے والے İ1-20 فوجی طیارے کو شامی انتظامیہ کے S-200 ائیر ڈیفنس سسٹم کی طرف سے گرایا گیا ہے۔
روس کے وزیر دفاع شوئے گو نے اسرائیل کو قصور وار ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ “شام میں گرنے والے فوجی طیارے اور ہلاک ہونے والے فوجی عملے کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے”۔