الاہواز (جیوڈیسک) ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کے روز ملک کے جنوب مغرب میں الاہواز کے علاقے میں ایک فوجی پریڈ کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے 8 ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملے میں ایرانی صوبے خوزستان میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا ذاتی محافظ مارا گیا۔
ادھر ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایونٹ میں شریک کسی عہدے دار کو جانی نقصان نہیں پہنچا تاہم واقعے میں کئی شہریوں کی ہلاکت سے متعلق معلومات ہیں اور ان کی صحیح تعداد جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایرانی سرکاری رپورٹ کے مطابق فوجی پریڈ کے دوران اسٹیج کے پیچھے موجود مسلح افراد کی جانب سے اندھادھند فائرنگ شروع ہو گئی۔
ادھر خبر رساں ایجنسی “فارس” نے بتایا ہے کہ حملہ کرنے والے مسلح افراد کی تعداد دو تھی جنہوں نے مجمع پر گولیاں چلا دیں جس سے 20 کے قریب افراد زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے مہمان خصوصی کے اسٹیج پر فائرنگ کرنا چاہی تاہم اس سے پہلے سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں افراد کو زخمی کر دیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی “اِسنا” نے حملے کے بعد کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں عسکری وردی میں ملبوس فوجی اہل کار جن کے کپڑوں پر خون لگا ہوا ہے، ایک دوسرے کی مدد کرتے نظر آ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر کی جانب سے ہفتے کے روز یہ موقف سامنے آیا کہ ان کا ملک میزائل پروگرام سے دست بردار نہیں ہو گا۔ صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ “امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کے ساتھ مقابلے میں مکمل طور پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا ،،، بالکل اسی طرح جیسے سابق عراقی صدر صدام حسین ناکام ہوا تھا”۔ روحانی کا اشارہ 80ء کی دہائی میں ہونے والی عراق ایران جنگ کی جانب تھا۔
ایرانی صدر نے زور دیا تھا کہ “ایران اپنے دفاعی ہتھیاروں سے دست بردار نہیں ہو گا۔ ان میں میزائل بھی شامل ہیں جو امریکیوں کو بے انتہا چراغ پا کرتے ہیں”۔