دبئی (جیوڈیسک) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو ورلڈ کپ تک برقرار رکھنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
دبئی میں احسان مانی نے کہا کہ پی سی بی میں الٹا نظام چل رہا ہے لیکن ہم آئینی اصلاحات کے ذریعے نظام میں بہتری لائیں گے، نئے نظام میں چیئرمین کے اختیارات محدود ہوں گے، چیئرمین بھی جواب دہ ہو گا، میرے اخراجات بھی سال میں دو بار سب کے سامنے لائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے آڈٹ ہو چکے ہیں، ایک ماہ میں 2018کے اکاونٹس کا آڈٹ پی سی بی ویب سائٹ پر ڈال دوں گا تاکہ سب بورڈ کے مالی معاملات کو دیکھ سکیں، آڈٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میں اپنی مراعات اور اختیارات میں بھی کمی لاوں گا اور جو افسر ہمارے نظام میں فٹ نہیں ہو گا اسے عزت کے ساتھ گھر بھیج دیں گے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ تین ماہ میں پی سی بی کا قبلہ درست کرتے ہوئے اپنی پالیسی کو واضح کروں گا، اپنی انتظامی ٹیم میں تبدیلی کروں گا لیکن نئے نظام میں سزا اور جزا کو اہمیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی آڈیٹر نے کسی بڑی خامی کی نشاندہی نہیں کی ہے لیکن آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کچھ ٹینڈرز اور کنٹریکٹ پر سوالات اٹھائے تھے، ان کے اعتراضات کا پی سی بی انتظامیہ جواب بنا رہی ہے۔
احسان مانی نے کہا کہ وزیراعظم بننے کے بعد میرا عمران خان نے رابطہ کم کم ہوا ہے، میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ ملک چلائیں میں کرکٹ کو چلاوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں دیگر ملکوں کی طرح کرکٹ ڈائریکٹرز کرکٹ چلاتے ہیں، کرکٹ ٹیم کے معاملات چلانے کے لئے انگلینڈ کی طرح اینڈریو اسٹراس کی طرز پر کسی سابق کھلاڑی کو لایا جائے گا، ایسے کرکٹرز جو سوچتے ہوں اور ان کے پاس نئے آئیڈیاز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین کا کام نہیں ہے کہ کوچ کا تقرر کرے اور اس سے مذاکرات کرے، خواہش ہے کہ کرکٹ کے معاملات آزادنہ انداز میں شفافیت سے چلائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد اور مکی آرتھر کو ورلڈ کپ تک برقرار رکھنے کا فیصلہ ہو چکا ہے، میں اس کا احترام بھی کرتا ہوں، دونوں اچھا کام کر رہے ہیں۔
احسان مانی نے کہا کہ اب چیئرمین کوچز منتخب نہیں کرے گا، اس سے پہلے یہ کام ایک ایڈہاک کمیٹی بنا کر چیئرمین کرتا تھا، یہ پروفیشنل طریقہ نہیں ہے، ہمارے پاس ایک سابق کرکٹرز کا ایک پینل ہوگا جو کوچ کو پاکستان ٹیم کے حالات دیکھ کر نئے کوچ کی تقرری کی سفارش کرے اور اس وقت چیئرمین سب کچھ دیکھ کوچ کی منظوری دےگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر چیئرمین کو کچھ تحفظات ہیں تو وہ اس پر اپنا اعتراض لگائے لیکن معاملات ایڈہاک بنیادوں پر نہ چلائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شخصیات کی بجائے ایک سسٹم بنائیں گے، یہ سسٹم کرکٹ اور کرکٹرز کی بنیاد پر ہوگا جس میں ہر ایک کی احتساب ہوگا۔
چیئرمین کا کام نہیں ہے کہ کپتان اور کوچ سے جواب طلبی کرے، کرکٹرز کی کمیٹی ہی ان سے بات کرے گی۔
پاک بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کے حوالے سے احسان مانی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے معاملات غیر سیاسی انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کروں گا کہ پاکستان جلد ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ بحال کریں۔