وزیرآباد (نامہ نگار) تھانہ صدر کا علاقہ جرائم کا گڑھ بن گیا، حالات قابو سے باہر، پوری تحصیل میں منشیات سپلائی کے تانے بانے قدرت آباد سے ملتے ہیں۔ ایس ایچ او کی سب اچھا کی رپورٹوں نے علاقے کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔سابق ایس ایچ سعید انور کی وزیرآباد آمد پر علاقہ میں منشیات کے دھندہ پر کافی حد تک قابو پا لیا گیاموصوف جرائم پر کنٹرول کیلئے علاقہ میں خودگشت کرتے نظر آتے تھے جن کے تبادلہ کے بعد سے یہ سلسلہ رک گیا ہے گزشتہ چند دنوں سے شہر میں جرائم کی وارداتوں میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ منشیات فروشی کا سلسلہ روز بروز سر اٹھانے لگا ہے ۔شہریوں کے مطابق پولیس کی گشت کرنے والی ٹیم علاقہ میں مبینہ طور پر مخصوص پوائنٹس کا دن میں ایک بار دورہ کرتی ہے اس طرح علاقہ میں منشیات فروشوں کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ تھانہ صدر کے علاقہ قدرت آباد کو صوبہ پنجاب کے بڑے منشیات سپلائی مرکزوں میں شمار کیا جاتا ہے دیگر تھانوں کے علاقوں میں ہونے والے منشیات فروشی کا سلسلہ بھی قدرت آباد سے جڑا ہوا ہے۔ چوری ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیچھے منشیات استعمال کرنے والے شامل ہوتے ہیں۔ تھانہ صدر میں قانون شکنی کا یہ عالم ہے کہ نظام آباد، الہ آباد اور دیگر نواحی علاقوں میں سخت پابندی کے باوجود پتنگ بازی کا سلسلہ عروج پرہے سارا دن آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھرا رہتا ہے کٹی ہوئی ڈوریں اور پتنگیں کسی بھی وقت بڑے سانحے کا باعث بن سکتی ہیں۔ پتنگ اور ڈور کا کاروبار کرنے والے قانونی اداروں سے بے خوف، آزادرہتے ہیں جن پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے پولیس اہلکار پتنگیں لوٹنے والے قانون سے لاعلم کم سن بچوں پر نظر رکھتے ہیں جن کی رہائی بدلے مبینہ طور پرمک مکاو کا فارمولہ چلایا جاتا ہے یا سڑکوں پر گری پتنگیں اٹھانے والوں کومجرم بنادیا جاتا ہے، ایس ایچ او کی کارکردگی فرضی واقعات تک محدودہے ۔ شہری حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ تبدیلی کے دعووں کو حقیقت کا روپ دینے کی خاطر تھانوں میں برسوں سے تعینات مقامی اہلکاروں کے کریکٹرز کی چھان بین کرتے ہوئے کاروائیاں عمل میں لائی جائیں ، تھانوں میں ذمہ دار اور فرض شناس ایس ایچ اوزکو تعینات کیا جائے جبکہ آئی جی پنجاب علاقے کا خود دورہ کرکے منشیات فروشی کے دھندہ کے خاتمہ کیلئے مستقل لائحہ عمل ترتیب دیں۔
وزیرآباد(نامہ نگار)اپوزیشن میں رہ کر بلند وبانگ دعوے کرنے والوں نے حکومت میں آتے ہی عوام کی امیدوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔ منہ زور مہنگائی نے عام آدمی کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ حکومت گیس اور بجلی کی بڑھائی گئی قیمتوں پر نظر ثانی کرے بصورت دیگرعوام کا مزید وقت ضائع کئے بغیر اقتدارسے الگ ہوجائے ۔ شہریوں کی دہائی۔نئی نویلی حکومت نے آتے ہی عوام پر مہنگائی کا ایٹم بم گرا دیا، مبینہ طور قومی خزانے کا منہ بھرنے کی خاطر حکومت نے گیس کی قیمتوں میںاضافہ کردیا ہے جس سے عوام کو ریلیف دینے کے حکومتی وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں ناقابل قبول حد تک اضافے کی منظوری دی گئی ہے جس سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان برپا ہو جائے گا۔ سی این جی کی قیمتیں بڑھنے سے ملک بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے اخراجات دگنے ہوجائیں گے۔تحریک انصاف کی حکومت عوام سے کیئے گئے اپنے وعدے اور دعوے یاد کرے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے نہ کہ گزشتہ حکومتوں کی طرح ایک کے بعد ایک مہنگائی کے بم ان پر گراتی رہے۔ملک بھر کی عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے ہیں اور کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہیں، ان حالات میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود گزشتہ دنوں بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جو پہلے سے تباہ حال صنعتوں پر بجلی بن کر گرا ہے۔ کسانوںکو یوریا کھاد کی فی بوری خریداری پراضافی رقم ادا کرنا پڑے گی۔ جبکہ عوام کو سستے گھروں کا خواب دکھانے والی حکومت کے اس فیصلے سے بنیادی ضرورت کی تمام اشیاء مہنگی ہورہی ہیں۔ان اقدامات سے صنعتی شعبہ، ملکی برآمدات، بالخصوص روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے لاکھوں پاکستانی افراد شدید متاثر ہونگے۔ حکومت ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے اس قسم کی پالیسی مرتب کرے کے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے نہ ہوں بلکہ ملک کی ترقی کے ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بہتر ہو۔ شہریوںنے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے پر نوٹس لینے اور ان پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ بصورت دیگر اقتدار سے بروقت الگ ہوجانے کا مطالبہ کیا ہے۔