کیا کرپشن صرف سیاست تک ؟

Corruption

Corruption

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

وطن عزیز میں حکومتوں کے سربراہان پر اپوزیشن کی جانب سے کرپشن کے الزامات لگتے رہے ہیں اگر گزشتہ تیس سال میں قائم ہونے والی حکومتوں کے سربراہان کے رخصت ہونے کا منظر یاد کریں تو تقریباََ سب جماعتوں کے سربرہان پر کرپشن یا اپنے اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات لگے اور اُنھیں اپنے اقتدار کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی گھر بھیجنے کا بندوبست انتہائی کامیابی سے ہوتارہا اِن حکمرانوں سے اقتدار چھن جانے کے چند سال بعد ہی عوام نے انھیں دوبارہ حق حکمرانی کے لیے چُنا،2018کے جنرل الیکشن بھی کرپشن کو ختم کرنے کے بڑے بڑے دعووں کے ساتھ منعقد ہوئے ان انتخابات کے نتیجے میں بر سراقتدار آنے والوں نے کرپشن کے خاتمے اور کفایت شعاری اپنانے کے نعروں کے ساتھ حکومت کا نظام چلانا شروع کیا ہے کرپشن کا خاتمہ اور کفایت شعاری اپنانے کے نعرے نوجوان نسل کو بہت بھا تے ہیں۔

1985 کے غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالنے والے حکمرانوں نے یہ نعرے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اقدامات بھی کر چھوڑے تھے لیکن یاد رہے کہ جب حکومت کو رخصت کیا گیا تو وطن عزیز میں پجیرواور لینڈ مافیا اپنے پنجے گاڑ چکا تھا 1988سے 2018کے عرصہ میں ہونیوالے انتخابات کے نتیجے میں جس جماعت کا سربراہ بھی وطن عزیز کا حکمران بنا وہ اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے کرپشن کے الزامات میں نکال دیا گیا۔

جبکہ گزشتہ تیس سالوں میں عام پاکستانی شہری کے لیے انتخابات میں حصہ لینا اور جیتنا انتہائی مشکل سے مشکل ترین بنا دیا گیا جسکی وجہ سے وہ ہی سرمایہ دار ،جاگیردار سیاستدان انتخابات جیت کر اسمبلیوں میں پہنچے جو گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں وہاں موجود تھے ہاں اگر وہ خود موجودہ اسمبلیوں کا حصہ نہیںبن پائے تو انکی اولادیں وہاں اب موجود ہیں ،سانچ کے قارئین کرام! اگر کرپشن کے الزامات کی وجہ سے حکومتیں ٹوٹتی اور سربراہان کرپشن کی وجہ سے مقدمات اور عدالتوں کا سامنا کرتے رہے ہیں تو پھر چند سال بعد وہ یا اُنکے سیاسی رفقاء مختلف جماعتوں کے پلیٹ فارم سے اقتدار میں کیسے آتے رہے کیاہمارے ہاں کرپشن کے خلاف قانون صرف کتابوں اور اعلانات تک ہی محدود ہے ؟

یا ایسا تو نہیں کہ ہم کسی کو بھی مکمل اختیارات کے ساتھ کام کرتے نہیں دیکھنا چاہتے اور جب چاہے کرپشن کے الزامات کے تحت اُسے اقتدار سے الگ کر دیتے ہیں اور پھر الزامات ثابت نہ ہونے پر وہ ہی شخص پہلے سے کہیں زیادہ حمایت کے ساتھ بر سراقتدار آ جاتا ہے ،موجودہ انتخابات میں کرپشن کے الزامات کی بنیاد پرسوشل میڈیا پرسیاسی مخالفین کو گالم گلوچ دینے کا نیا رجحان سامنے آنے کے بعد ایک بات توسمجھ میںآتی ہے کہ آنے والے انتخابات میں بھی خواتین اوربیماریوں کا تمسخراور مذاق پہلے سے کہیں زیادہ اُڑایا جائے گا۔

مسلم معاشرہ الحمد اللہ وطن عزیز پاکستان ایک اسلامی مملکت جہاں بسنے والے تقریباََ 97%مسلمان ہیں دین اسلام توغیر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ بھی خوش اخلاقی اور بھلائی کا حکم دیتا ہے وہیں ہم اپنے وطن کے مسلمان سیاسی مخالفین کامذاق اورتمسخر اُڑا کر کیا ثابت کر رہے ہیں سوشل میڈیا پر کسی کی رائے ،خیالات اور سیاسی نظریات کو برادشت نہ کرنے کا سبق اچھی طرح دے دیا ہے جو کہ سنجیدہ افراد کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372