استنبول (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مذاکرات کی طلب موصول ہونے پر ہم اس طلب سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
صدر ایردوان اقوام متحدہ کے 73 ویں جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے 23 سے 27 ستمبر تک امریکہ کے دورے پر ہوں گے۔
نیو یارک روانگی سے قبل استنبول اتاترک ائیر پورٹ پر منعقدہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوان نے اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے متوقع خطاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے خطاب میں انسانی بحرانوں کی طرف توجہ مبذول کرواوں گا اور ان مسائل کے حل کے لئے اپیل کروں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ شام کے مستقبل کے لئے سب سے بڑا مسئلہ بعض اتحادیوں کی حمایت سے پھلنے پھولنے والی دہشت گرد تنظیم PKK/PYD-YPG ہے۔
انہوں نے کہا کہ شامی بحران کو شروع ہوئے 7 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس عرصے میں کسی نے بھی ترکی جتنی ذمہ داری نہیں اٹھائی ۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے یا نہیں؟ صدر ایردوان نے کہا کہ “امریکہ کی طرف سے طلب ہونے کی صورت میں ہم اس سے استفادہ کریں گے لیکن فی الحال ایسی کوئی چیز موضوع بحث نہیں ہے”۔
امریکہ میں اپنی مصروفیات کے دوران سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی ملاقات کرنے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ “نیویارک میں مصروفیات مکمل کر کے ہم 27 سے 29 ستمبر تک جرمنی کے دورے پر ہوں گے جہاں ہم جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے ساتھ ملاقات کریں گے”۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں یورپ میں غیر ملکیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی دشمنی اور اسلام مخالفت پر بھی بات کریں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ چانسلر انگیلا مرکل بھی نسلیت پرستانہ اقدامات کے خلاف ہیں لہٰذا ہم ان سے پی کے کے اور فیتو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف زیادہ موئثر جدوجہد کی توقعات کا اظہار کریں گے۔
ایران میں دہشتگردی کے حملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بارے میں تفصیلات ابھی واضح نہیں ہوئیں تاہم ایسی صورتحال کی وجہ سے علاقے کی حساسیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔