فرانس (جیوڈیسک) سابق فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے ایک متنازعہ بیان کے بعد جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، وہیں پیرس حکومت بھی دونوں ممالک کے روابط کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہو گئی ہے۔
فرانسیسی حکومت نے اتوار کو کہا ہے کہ سابق سربراہ مملکت فرانسو اولانڈ کی جانب سے بھارت کے ساتھ کیے گئے ایک عسکری معاہدے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر جو تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی روابط کے خراب ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
فرانس کے جونیئر وزیر خارجہ ژان بابتیس کے مطابق، ’’میرے خیال میں سابق صدر کا بیرون ملک دیا جانے والا یہ بیان فرانس اور بھارت کے باہمی تعلقات کے لیے خطرناک ہے اور اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا اور فرانس کو بھی نہیں۔‘‘
اولانڈ نے بھارت کے اپنے ایک دورے کے موقع پر جمعے کو بیان تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے فرانس کی طیارہ ساز کمپنی داسو ایوی ایشن کو رافیل جیٹ جہازوں کے ایک معاہدے کے لیے انیل امبانی کی ’ریلائنس ڈیفنس‘کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ امبانی معروف بھارتی تاجر ہیں۔
اولانڈ گزشتہ برس مئی تک اس منصب پر فائز رہے تھے۔ بھارتی حکومت نے اس معاہدے کی رو سے چھتیس رافیل طیارے خریدنے پر اتفاق کیا تھا۔
ژان بابتیس نے مزید کہا کہ اولانڈ اب مزید اس عہدے پر فائز نہیں ہیں، ’’ ان کی جانب سے اس طرح کا بیان ان دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک پارٹر شپ کے حق میں نہیں ہے اور اس کی وجہ سے بھارت میں ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، جو بالکل بھی سود مند نہیں۔‘‘
ابھی حال ہی میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ امبانی کی کمپنی نے 2016ء میں فرانسوا اولانڈ کی گرل فرینڈ ژولی گائیٹ کی ایک فلم کے لیے جزوی طور پر مالی تعاون فراہم کیا تھا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اولانڈ نے جیٹ طیاروں کے حوالے سے یہ بیان ان الزامات کے دفاع میں دیا ہو۔