بھارت (جیوڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے فرانس کے ساتھ جنگی طیاروں کے معاہدے میں بد عنوانی کے الزامات پر استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اس تناظر میں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند کے ایک بیان کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔
خبر کے مطابق، بھارتی سیاسی جماعتوں نے وزیر اعظم مودی کو سن 2016 میں فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی داسْو سے 36 ر افیل جنگی طیاروں کی خریداری میں بد عنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان طیاروں کی قیمت اصل سے زیادہ ادا کی گئی تھی اور خریداری کے عمل کو شفاف نہیں رکھا گیا تھا۔
حالیہ کچھ ماہ میں بھارت میں مخالف جماعتوں نے یہ اعتراض کیا ہے کہ عشروں سے اس کام کا تجربہ رکھنے والی سرکاری کمپنی کی جگہ معروف بھارتی بزنس مین انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کو یہ کاروبار کیوں دیا گیا۔
دفاعی معاہدوں کے بھارتی قوانین کے تحت کسی بھی غیر ملکی کمپنی کو طے پانے والے اس معاہدے کے کم سے کم 30 فیصد حصے کی سرمایہ کاری لازمی طور سے بھارت میں کرنی چاہیے لیکن رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے داسو نے بھارتی سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے بجائے جو عشروں سے جنگی طیارے بنانے کا کام کر رہی ہے ریلائنس کمپنی کا انتخاب کیا۔