اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے سلسلے میں امریکا میں موجود ہیں۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کی اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔
امریکی شہر نیویارک میں تہترویں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ دو اکتوبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی دعوت پران سے دوطرفہ ملاقات بھی کریں گے۔
وزیر خارجہ قریشی نے پاکستانی سفارتخانے میں منعقدہ ایک میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’پاکستان پرانے اتحادیوں کے ساتھ دوبارہ تعلقات کی بحالی کی پالیسی پر کام کر رہا ہے، خصوصاﹰ وہ اتحادی ملک جو آزمائش کے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔‘ پاک امریکا تعلقات پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں دونوں ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی احترام اور باہمی مفادات پر مبنی تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔
پاکستان کے معروف سیاسی تجزیہ نگار مظہر عباس نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وزیر خارجہ قریشی ایک تجربے کار ڈپلومیٹ ہیں اور وہ ہمیشہ نپے تلے الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں تاہم مظہر عباس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں افغانستان میں امن اور سکیورٹی صورتحال کے موضوع کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہوگی۔
کیا پومپیو کے دورے سے تعلقات خوشگوار ہوں گے؟
پاکستانی وزیر خارجہ انتیس ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کے مطابق وزیر خارجہ قریشی نئی حکومت کی بین الاقوامی اور خطے کے اہم امور پر ملکی پالیسی واضح کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’وزیر خارجہ قریشی اپنی تقریر کے دوران مسئلہ کشمیر کا ذکر بھی کریں گے۔‘
واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا ہمیشہ سے ایک اصولی موقف رہا ہے اور وہ ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ ہو چکی ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان کے نامور صحافی حامد میر کے خیال میں وزیر خارجہ قریشی کو امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت کا ذکر کرنا چاہیے، کیونکہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی اس پیشکش کو سراہا گیا تھا۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حاشیے میں پاکستانی و بھارتی وزرائے خارجہ کی ملاقات کی پاکستانی پیشکش کو بھارتی وزارت خارجہ نے رد کر دیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی کی وجہ ’بھارتی فوجیوں کے بہمیانہ‘ قتل میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عناصر کا ملوث ہونا ہے۔
اس تناظر میں حامد میر نے ڈوئچے ویلے کے لیے اپنے بیان میں کہا ’’بھارت کی جانب سے ’یو ٹرن‘ کی وجہ اس کے اپنے چند اہم داخلی مسائل ہیں۔ خاص طور پر فرانس کے ساتھ جنگی جیٹ طیاروں کےمعاہدے کا اسکینڈل اور چند اہم بھارتی رباستوں میں آئندہ انتخابات کے انعقاد سے قبل بھارتی جنتا پارٹی پاکستان مخالف کارڈ استعمال کر رہی ہے‘‘۔