پانی کا مسئلہ، عالمی بینک کردار ادا کرے، شاہ محمود قریشی

Shah Mehmood Qureshi

Shah Mehmood Qureshi

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی پر پاکستان نے بروقت رجوع کیا ہے۔ ان کے بقول تاہم ورلڈ بینک کی بے جا تاخیر کشن گنگا ڈیم کی تکیمل کا باعث بنی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےسالانہ اجلاس کے حاشیے میں شاہ محمود قریشی نے عالمی بینک کے صدر جم ینگ کم سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں توجہ سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے عالمی بینک کا بطور منتظم یا ثالث کردار تھا۔ ملاقات میں شاہ محمود قریشی کشن گنگا اور ریٹل منصوبے پر پاکستان کے موقف کی کھل کر وضاحت کی۔

وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کو بھی مغربی دریاؤں پر خصوصی حقوق حاصل ہوگئے ہیں، ’’یہ کروڑوں افراد کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ اسے سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ بہت گھمبیر ہوتا جارہا ہے اور پاکستان اس سے بری طرح متاثر ہوگا۔ ان کے بقول لہذا ورلڈ بینک کو چاہیے کہ وہ ثالث کا کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ورلڈ بینک کے سربراہ نے اس سلسلے میں ایک اور کوشش کی یقین دہانی کرائی ہے۔

معروف دفاعی تجزیہ نگا اکرام سہگل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایک کہنہ مشق سفارت کار ہیں اور ان کا وزیر خارجہ ہونا پاکستان کے لیے خوش آئند ہے، ’’ورلڈ بینک سے رجوع کرنا درست قدم ہے کیونکہ پاکستان بہت عرصے سے اس مسئلہ کے حل کے لیے کوشاں ہے، لیکن بھارتی رویے کے باعث خطے کے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کو اقتدار میں آئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا، ’’ماضی میں پاکستانی خارجہ پالیسی بے سمت تھی لہذٰا سب سے پہلے خارجہ پالیسی کی سمت کا تعین کرنا ہوگا۔ جبکہ امریکا سے تعلقات کے لیے مربوط سفارتکاری اور لابنگ بہت ضروری ہے تاکہ امریکا پر اپنا موقف واضح انداز میں کھل کر بیان کیا جاسکے۔‘‘

اکرام سہگل نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات عدم اعتماد کے باعث اتار چڑھاؤ کا شکار رہتے ہیں اور یہ عدم اعتماد دونوں جانب ہے۔

دوسری جانب خارجہ امور کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی کہتی ہیں کہ پانچ برس سے پاکستان کی خارجہ پالیسی فیس لیس اور وائس لیس تھی لیکن شاہ محمود قریشی کو لوگ جانتے ہیں اور وہ پہلے بھی بطور وزیر خارجہ موثر کردار ادا کرچکے ہیں، ’’ اب توقع ہے کہ پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالنا ممکن ہو پائے گا۔‘‘

اس سے قبل واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے رکن جو ولسن سے ملاقات میں وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے باہمی احترام اور اعتماد کے تحت وسیع تعلقات کا خواہاں ہے، ’’پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے انسانی جانوں کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘‘ اس موقع پر کانگریس مین جو ولسن نے انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے خطے میں مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔