واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے ایران نواز عسکری گروہوں کی جانب سے دھمکیوں کے تناظر میں عراقی شہر بصرہ میں قائم اپنا قونصل خانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان ’دھمکیوں‘ کا جواب بعد میں دیا جائے گا۔
جمعے کے روز امریکا نے مظاہروں سے متاثرہ عراقی شہر بصرہ میں اپنے قونصل خانے کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ اقدام ایران نواز عسکری گروپوں کی جانب سے دھمکیوں کے بعد کیا گیا۔ امریکی بیان میں تفصیلات بتائے بغیر کہا گیا ہے کہ ان دھمکیوں کا جواب بعد میں دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب تہران اور واشنگٹن حکومتوں کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ رواں برس کے وسط میں امریکا نے ایرانی جوہری ڈیل سے نکلنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے خلاف ایک مرتبہ پھر سخت ترین پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں بصرہ میں امریکی قونصل خانے کو موصول ہونے والی دھمکیوں کے تناظر میں ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ عراق یا کسی بھی مقام پر کسی بھی امریکی شہری یا امریکی تنصیب پر حملے کی ذمہ دار تہران حکومت ہو گی، ’’چاہے ایسے کسی حملے میں ایرانی فورسز ملوث ہوں یا ان سے وابستہ عسکریت پسند گروپ۔‘‘
پومپیو کا کہنا تھا، ’’میں نے واضح کر دیا ہے کہ ایران کو معلوم ہونا چاہیے کہ امریکا ایسے کسی بھی حملے کی صورت میں فوری اور مناسب انداز سے جواب دے گا۔‘‘
امریکا نے عراق میں فعال ایران نواز عسکری گروہوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ راکٹ یا کسی توپ کی مدد سے ’بالواسطہ‘ طور پر بصرہ کے امریکی قونصل خانے کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ امریکا نے ان الزامات کے تناظر میں تاہم کوئی ثبوت یا شواہد پیش نہیں کیے۔
یہ بات اہم ہے کہ رواں برس عراقی دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں ایک راکٹ حملہ ہوا تھا۔ اسی علاقے میں امریکی سفارت خانہ، عراقی پارلیمان اور دیگر حکومتی عمارتیں بھی ہیں۔ تاہم اب تک کسی امریکی تنصیب کو کسی حملے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
پومپیو نے کہا کہ عراق میں امریکی فوجیوں اور تنصیبات کے حوالے سے ’دھمکیوں اور نفرت انگیزی کی مہم میں اضافہ دیکھا گیا ہے‘۔
بتایا گیا ہے کہ قونصل خانے کی بندش عارضی طور پر کی گئی ہے اور وہاں موجود امریکی اہلکاروں کو دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔