واشنگٹن (جیوڈیسک) جو طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے اس کی قیمت 10 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے اور اس کا شمار دنیا کے مہنگے ترین جنگی طیاروں میں ہوتا ہے۔
امریکی فوج کا ایک جدید اور مہنگا ترین ‘ایف-35’ لڑاکا طیارہ ریاست جنوبی کیرولائنا میں گر کر تباہ ہوگیا ہے۔
امریکی فوجی حکام نے بتایا ہے کہ طیارہ ایک تربیتی پرواز پر تھا جب وہ ہفتے کو جنوبی کیرولائنا کے علاقے بوفورٹ میں واقع میرین کور ایئر اسٹیشن کے نزدیک گر کر تباہ ہوا۔
امریکی محکمۂ دفاع ‘پینٹاگون’ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ طیارے کا پائلٹ حادثے سے قبل جہاز سے نکل کر پیراشوٹ کے ذریعے زمین پر اترنے میں کامیاب رہا۔
ترجمان کے مطابق پائلٹ کا طبی معائنہ کیا جارہا ہے جب کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے فوجی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ تباہ ہونے والا طیارہ امریکی کمپنی ‘لاک ہیڈ مارٹن’ کا تیار کردہ ‘ایف-35بی’ تھا جو بہت مختصر رن وے سے بھی پرواز کرنے اور ہیلی کاپٹر کی طرح اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امریکی فوج نے ‘ایف-35’ کا آپریشنل استعمال 2006ء میں شروع کیا تھا جس کے بعد سے یہ اس طیارے کو پیش آنے والا پہلا حادثہ ہے۔
حکام کے مطابق حادثے کے علاوہ ‘ایف-35’ سے دورانِ پرواز پائلٹ کے ‘اِجیکٹ’ کرنے کا بھی یہ پہلا واقعہ ہے۔
جو طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے اس کی قیمت 10 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے اور اس کا شمار دنیا کے مہنگے ترین جنگی طیاروں میں ہوتا ہے۔ یہ طیارہ راڈار کی پکڑ سے محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امریکی کمپنی ‘لاک ہیڈ مارٹن’ ‘ایف-35’ طیاروں کی تین قسمیں تیار کر رہی ہے جن میں ‘ایف-35 اے’ عام طیاروں کی طرح پرواز بھرتا ہے جب کہ ‘ایف-35سی’ کو بحری بیڑوں سے پرواز بھرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
امریکی فوج نے رواں ہفتے ہی ‘ایف-35 بی’ کو پہلی بار افغانستان میں طالبان پر حملے کے لیے استعمال کیا تھا اور امریکی فوج کی جانب سے اس طیارے کو جنگ میں استعمال کرنے کا یہ پہلا تجربہ تھا۔
اس سے قبل اسرائیل وہ پہلا ملک تھا جس نے رواں سال مئی میں شام میں ایک حملے کے لیے یہ طیارہ استعمال کیا تھا۔
‘لاک ہیڈ مارٹن’ اب تک کل 320 ‘ایف-35’ طیارے تیار کرچکی ہے جن میں سے 245 امریکہ کے پاس ہیں۔
‘پینٹاگون’ نے کمپنی کو مزید 141 ‘ایف-35’ طیاروں کی تیاری کا ٹھیکہ دیا ہے جس پر ساڑھے 11 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔