بھارت کی آبی دہشت گری اور حکومت پاکستان

India's Water Terrorism

India’s Water Terrorism

تحریر : عنایت کابلگرامی

جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے ہی ہندوستان پاکستان کے خلاف مختلف انداز میں سازشیں کرنے میں مصروف ہے ۔ کبھی سرحد پر بلا اشتعال فائرنگ ، کبھی بلوچستان سمیت ملک پاکستان کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے ذریعے معصوم بے گناہ لوگوں کا مروانا،کبھی دریاوں کا پانی روکھ دیناتو کبھی ایک دم بغیر اطلاع کے پانی چھوڑ کر سلاب کے ذریعے پاکستان میںزرعی زمینوں، کھیتوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچانا۔

گزشتہ روز بھارت نے ایک بار پھر حسب عادت پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے راوی،ستلج اور جہلم میں پانی چھوڑ دیا ہے تاکہ پاکستان میںمعصوم پاکستانیوں کی زرعی زمینوں، کھیتوں اور میشیوں سمیت انسانوںکو شدید نقصان پہنچایا جائے۔ سرحدپار سے دہشت گردی بھارتی افواج روزانہ کی بنیاد پر کرتی رہتی ہیں، اس کے ساتھ ہی بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی جانب بہہ کرآنے والے دریائوں غیر قانوں ڈیم بناکر پانی پر اس طرح قابوپالیا ہے کہ خشک سالی کے دوران پاکستان کے حصے کا پانی روک کر یہاں کی زمینوں کو بنجر بنادیاجاتا ہے۔ جبکہ سلاب و بارشوں کے زمانے میں ڈیموں کے اندر ذخیرہ کیا ہوا تمام پانی کو پاکستان کی جانب چھوڑ کر یہاں کی دریائوں میں طغیانی پیدا کردی جاتی ہے۔ اس طرح وہ پاکستان میں سلاب کی تباہی دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں آئے روز بھارتی افواج بے گناہ مسلمانوں کی بیدردی سے قتل عام میں مصروف ہیں ، آئے رو ز مقبو ضہ کشمیر سے اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہے کہ آج چار کشمیری نوجوان شہید ہوئے تو آج پانچ ، گزشتہ چندھ ماہ سے یہ واقعات تسلسل سے ہورہے ہیں ۔ بھارتی ہٹ دھرمی دیکھے کہ کشمیر جیسے متنازع علاقے میں بھی غیر قانونی ڈیموں کا جال بیچائی ہوئی ہے ، تاکہ کسی طرح پاکستان کو بنجر بنایا جا سکے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ‘سندھ طاس’ معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہوگا جب کہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھارت چناب، جہلم اور سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بناسکتا۔ تاہم بھارت کی جانب سے مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں پانی کی مقدار مسلسل کم ہورہی ہے۔

ایک طرف بھارت مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی میں مصروف ہے ، دوسری جانب پاکستان کا اپنا موقف بھی اتنا کمزورپیش کرہاہے کہ عالمی بینک نے بھی اس رد کردیا ہے۔ مئی کے مہینے میں بھارتی وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں متنازع کیشن گنگا ڈیم کا افتتاح کیا تو پاکستان کی حکومت نے عالمی بینک سے رجوع کرلیا ، مگر عالمی بینک نے بھارتی آواز میں آواز ملاتے ہوئے پاکستان موقف کو رد کردیاتھا ۔

پاکستان و بھارت کے درمیان طے پانے والا معاہدہ ”سندھ طاس 1960ئ” در حقیت کفری دنیاکی مکارانہ سازش کا بھرپور مکروہ جال تھا جس کی پذیرائی اہل مغرب نے کی۔ اس پر مجبور ہو کر پاکستان کے ناسمجھ حکمرانوںنے قبول کرکے اپنے آپ کو تین مغربی دریائوں تک محدود کر لیا لیکن اسکے آبی ماہرین کہلانے والے حکام نے ان وادیوں کی شادابی اور معیشت کو برقرار رکھنے کیلئے کسی بھی مضبوط منصوبہ کو زیر حرف نہ لا کر انتہائی مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے۔چنانچہ ان وادیوں سے آبی حیات کا مکمل خاتمہ، ساڑھے بارہ لاکھ ایکڑ سے زائد ایریا کی مکمل معاشی تباہی کے علاوہ تقریباً 25 لاکھ ایکڑ اراضی نہروں کی ٹیلوں کی پاداش میں سسکتی معیشت کا روپ دھار گئی۔پاکستان کا سب بڑا ڈیم تربیلا ہے ، اخبارات و دیگر زرائع کے مطابق تربیلا ڈیم کی پانی جمع کرنے کی گنجائش تقریباً 6MAF رہ چکی ہے۔ مسلسل ریت بھرنے کو وجہ سے آئیندہ چندسالوں میںتربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گونجائش آدھے سے بھی کم رہ جائیگی۔

بھارت مسلسل پاکستان کے بردباد کرنے سازشیں کررہا ہے ، باوجود اس کے کہ وہ غلط ہے ، ایک بہترین خارجہ پالسی سے خود کو عالمی دبائو سے نکال بھی لیتا ہے اور اپنے موقف کو عالمی دنیا میں منوابھی لیتا ہے۔ مگر پاکستان اور اس کے حکمران آج تک دنیا میں اپنے موقف کی صحیح ترجمانی میں یکسر ناکام ہی ہویئے ہیں۔ بھارت مسلسل مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کرکے بھی دنیا کے نظر میں ایک پر آمن ملک ہے ۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا مگر آج بھی دہشت گرد ملک ہے۔ بھارت پاکستان کا پانی روکے تو کچھ نہیں سیلاب بھرپا کرے تو خیر مگر پاکستان آہ بھی کریں تو غلط۔ یہ سب ہماری ناکام خارجہ پالیسی ہے۔

پاکستان کے آزادی کے بعد سے لیکر آج تک تمام حکومتیں بھارت کے خلاف اچھی اور مضبوط خارجہ پالیسی نہیں بناسکی ، اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت کس طرح بھارت کو پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی چایئے وہ آبی دہشت گردی ہو یا کوئی اور روکھ پاتی ہے ، یا یہ بھی دیگر حکومتوں کی طرح ناکام و ناموراد ہوکر پاکستان کو مزید تنزیلی کاجانب گامزن کرتی ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ یااللہ تو ہی میرے ملک پر رحم فرما (آمین)

Inayat ulhaq Kabalgraami

Inayat ulhaq Kabalgraami

تحریر : عنایت کابلگرامی