کسانوں کی ترقی کیلئے محکمہ زراعت کے اقدامات

Agriculture

Agriculture

تحریر : عقیل احمد خان لودھی

پاکستان ایک زرعی ملک ہے زرعی ترقی کیساتھ ملکی ترقی کا سلسلہ جڑا ہوا ہے اگر زراعت کے شعبہ میں ترقی ہو گی تو پیداوار میں اضافے سے جہاں ملک کی ضروریات پوری ہوں گی وہاں اجناس کی برآمد سے ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔ گوجرانوالہ ڈویژن دھان کی کاشت کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔دھان پاکستان کی اہم نقد آور فصل ہے۔ گندم کے بعد خوردنی اجناس میں دھان کی فصل سب سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جارہی ہے۔ یہ فصل ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے سا تھ ساتھ زرِمبادلہ کمانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چاول برآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان کواہم مقام حاصل ہے کیونکہ ہماری باسمتی اقسام اپنی مسحورکن خوشبو، لذت اور ذائقے کے لحاظ سے دنیا میں منفرد حیثیت رکھتی ہیں۔
3
پاکستان کی آب و ہو ا اور زمین دھان کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت موزوں ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے ملک کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 34 من دیگر ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ مگر خوش آ ئند بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں بھی بہت سے کاشتکار دھان کی اوسط پیداوارسے دوگنا زیادہ پیداوار لے رہے ہیں۔دھان کی فصل کو مختلف بیماریوں کا سامنا رہتا ہے جس سے پیداوار میں کمی سے کسان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان بیماریوں کے موجب بننے والے مختلف کیڑوں کے بروقت تدارک سے زیادہ منافع حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچرل پیسٹ وارننگ گوجرانوالہ رانا گلزار احمد نے کسانوں کو دھان کی فصل کے ہائپر اور ان کے کنٹرول بارے آگہی فراہم کی انہوں نے بتایا کہہائپر کا شمار دھان کو نقصان پہنچانے والے کیڑے میں ہوتا ہے باسمتی اقسام پر سٹے نکلنے سے دانہ پکنے تک سفید اور براون پلانٹ ہائپر کا حملہ ہوتا ہے۔براون پلانٹ ہائپر اور سفید پلانٹ ہائپر چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔

براون پلانٹ ہائپر کا پروانہ بھورے رنگ کا ہوتا ہے جبکہ سفید پلانٹ ہائپر کا پروانہ پھیکے پیلے رنگ کا ہوتا ہے براون پلانٹ ہائپر کے پروانے کی ٹانگیں ہلکے بھورے رنگ کی ہوتی ہیں اور لمبائی 35سے 45 ملی میٹر ہوتی ہے انڈے تل دار یا سلنڈریکل جبکہ بچے Nymphگاڑھے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں اور ان کی آنکھیں سرمئی، نیلی ہوتی ہیں۔ سفید پلانٹ ہائپر اگست یا ستمبر جبکہ براون پلانٹ جولائی اور ستمبر کے ماہ میں فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ میزبان پودے: ہائپر کے میزبان پودوں میں گھاس، سرکنڈے اور مکئی وغیرہ شامل ہیں۔

ان کے نقصانات میں: براون اور سفید پلانٹ ہائپر مڈھوں پر ظاہر ہوتے ہیں مڈھوں میں تعداد بڑھنے پر ہائپر اوپر کی جانب بڑھ کر مونجروں پر حملہ آور ہوتے ہیں براون اور سفید پلانٹ ہائپر پتوں سے رس چوستے ہیں اور ان کے حملوں کے نتیجے میں پتے پیلے ہو جاتے ہیں سفید پلانٹ ہائپر بہت چست ہوتا ہے اور ہاتھ لگانے پر ایک سے دوسرے پودے تک اچھل جاتا ہے براون ہائپر کے حملہ کے نتیجے میں فصل جھلساڑ کا منظر پیش کرتی ہے اس کے علاوہ براون پلانٹ ہائپر کا حملہ وائرس کی ایک بیماری کے آمد کابھی باعث بنتا ہے جبکہ سفید ہائپر لیس اور مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پھپھوندی پتوں کو کالا کردیتی ہے اور پتے سورج کی روشنی سے خوراک نہیں پاتے اور فصل کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے براون یا سفید ہائپر کے پروانے یا بچے 10 سے 15 فی پودا ہوں تو اس کے خلاف سپرے کی جائے۔ہائپر پر کنٹرول کرنے کیلئے سفید یا براون پلانٹ ہائپر کے حملہ کے نتیجے میں زمیندار ذیل زہروں میں سے کسی ایک کو 100 لیٹر پانی میں محلول بنا کر سپرے کریں ہینڈ سپریئر سے بالکل سپرے نہ کریں کیونکہ اس کا پریشر بہت کم ہوتا ہے اور زیر نیچے مڈھوں تک نہیں پہنچتا۔انہوں نے ہائپر پر کنٹرول کیلئے ان ادویات کو تجویز کیا۔امیڈا کلوپرڈ 250mg/Acer
اسیٹا میپرڈ 250mg/Acer
نائٹن پیرم 200mg/Acer
پلینیم 90mg/ Acer
کاربوسلفان (اینڈواٹیج) 500ml/Acer
میٹرین 500ml/Acer
یقینا محکمہ زراعت کے ذمہ داروں کی ہدایات پر عمل کرکے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔ کسان محکمہ زراعت کی سفارش کردہ ہدایات پر عمل کرکے زیادہ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔

AQEEL AHMAD KHAN LODHI

AQEEL AHMAD KHAN LODHI

تحریر : عقیل احمد خان لودھی