اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں فیسوں کی شرح میں نہیں بلکہ تعلیم کے معیار ہی کو بہتر بناتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ان خیالات کا اظہار نجی اسکولوں کی جانب سے زائد فیس وصولی کیس کی سماعت کےدوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن سسٹم ملی بھگت سے زمیں بوس ہو چکا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ چند پیسوں کے لیے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کر دیا،آپ کے کالجز اور ایگزیکٹ میں کیا فرق رہ گیا اواور اے لیول کر کے بہت چارجز لیے جا رہے ہیں، ہمیں فیسوں کا اسٹرکچر دکھا دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اسکول کو اختیارات ہیں کہ وہ من پسند فیسیں بڑھائے، اگر اختیارات نہیں ہیں تو ان کوریگولیٹ کون کرتا ہے، کیوں نہ بڑے بڑے اسکولوں کا فرانزک آڈٹ کرا لیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تعلیمی درس گاہیں اسٹیل ملزیا ٹیکسٹائل ملز نہیں، پبلک ایجوکیشن سسٹم ملی بھگت سے زمیں بوس ہوچکا ہے اور تعلیم کوکمائی کا ذریعہ بنایا لیا گیا ہے۔
سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر تعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے کہ ہمارا ادارہ بہتر ہے، جب وہاں سروے کروایا جاتا ہے تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف لاہورسمیت دیگر جامعات میں سہولیات کے معائنے کا حکم بھی دے دیا۔