پیرس (جیوڈیسک) فرانس نے بتایا ہے کہ اس نے ایرانی وزارت انٹیلی جنس میں داخلہ سکیورٹی کے شعبے اور دو ایرانی شخصیات کے اثاثوں کو 6 ماہ کے عرصے کے لیے منجمد کر دیا ہے۔ اس بات کا اعلان سرکاری اخبار میں شائع ہونے والے فرمان میں کیا گیا۔
مذکورہ دو شخصیات میں سے ایک اسد اللہ اسدی ہے جو دسمبر 1971ء میں ایران میں پیدا ہوا۔ یہ اسی ایرانی سفارت کار کا نام ہے جسے رواں سال جون میں فرانس میں ایرانی اپوزیشن کے ایک اجتماع پر حملے کی منصوبہ بندی کے مقدمے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
فرانسیسی حکام نے منگل کی صبح شمالی قصبے گرینڈ سینٹ میں ایک شیعہ مرکز پر کارروائی کر کے 11 افراد کو حراست میں لے لیا۔ انسداد دہشت گردی کے نام سے کی جانے والی اس کارروائی میں 200 کے قریب پولیس اہل کاروں نے حصّہ لیا۔ علاوہ ازیں سرکاری اخبار کے مطابق فرانس میں “مركز الزہراء” کے مالی اثاثوں کو بھی 6 ماہ کے لیے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ مرکز اور اس کے ذمّے داران کے گھروں پر چھاپوں کے دوران ہتھیار اور دیگر مواد برآمد کر لیا گیا۔ اس دوران 11 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 3 کو پوچھ گچھ کے لیے روک لیا گیا ہے۔
مرکز الزہراء یورپ میں ایک اہم ترین شیعہ مرکز ہے۔ اس میں متعدد سوسائٹیز شامل ہیں جن کے بارے میں فرانسیسی حکام کو شبہ ہے کہ یہ ایران نواز ہیں اور دہشت گردی پھیلا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق مرکز الزہراء کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے کیوں کہ اس کی قیادت کی جانب سے کئی دہشت گرد تنظیموں کے لیے واضح تائید سامنے آ چکی ہے۔